[ad_1]
وزیرِاعظم شہباز شریف نے بشریٰ بی بی کے بیان کو ’پاکستان دشمنی‘ قرار دیتے ہوئے شدید افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں رُکاوٹ ڈالنے کی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سعودی عرب کے خلاف بیان دے کر چو طرفہ شدید رد عمل کا سامنا کر رہی ہیں۔ ان کے بیان سے سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے، شہباز شریف سمیت دیگر سکردہ لیڈران نے ان کے خلاف سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ دراصل عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پاکستان میں عمران خان کی حکموت کو گرانے میں سعودی عرب کا نام بھی گھسیٹ لیا ہے۔ جمعہ (22) نومبر کو شہباز شریف نے بشریٰ بی بی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ’’سعودی عرب کے خلاف زہر اگلنے والے کے خلاف پاکستان سخت کارروائی کرے گی۔‘‘
مشہور خبر رساں ایجنسی ’بی بی سی اردو‘ کے مطابق جیل سے نو ماہ بعد ضمانت پر رہائی کے بعد بشریٰ بی بی نے ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کے خلاف جو ساری قوتیں کھڑی ہو گئیں اس کی وجہ کیا ہے جو آج تک کسی نے آپ کو نہیں بتائی؟ عمران خان جب سب سے پہلے ننگے پاؤں مدینہ شریف گئے اور واپس آئے تو جنرل باجوہ کو کالز آنا شروع ہو گئیں کہ ’’یہ تم کیا اُٹھا کر لے آئے ہو۔ ہم تو ملک میں شریعت ختم کرنے لگے ہیں اور تم شریعت کے ٹھیکیداروں کو لے آئے ہو۔ ہمیں یہ نہیں چاہیے۔‘‘ بشریٰ بی بی کے الزام کے بعد جنرل باجوا نے کہا کہ ’’بشری بی بی کے لگائے گئے تمام الزامات 100 فیصد بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔‘‘
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب اور پاکستان کے مضبوط رشتوں کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان کی اقتدار پر کوئی بھی براجمان ہو، سعودی نے بلا شرط پاکستان کی ہمیشہ سے مدد کی ہے‘‘ انہوں نے بشریٰ بی بی کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’بدقسمتی سے مجھے یہاں کچھ واقعات کا ذکر کرنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان کے خلاف اس سے بڑی دشمنی نہیں ہو سکتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی وزیرِاعظم شہباز شریف نے اسے ’پاکستان دشمنی‘ قرار دیا اور کہا کہ ’’جو ہاتھ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں رُکاوٹ بنے گا اسے توڑ دیں گے۔‘‘
[ad_2]
Source link