[ad_1]
اس پوسٹ میں جئے رام رمیش نے آگے لکھا ہے کہ ’’امریکی ایجنسی کے الزامات میں آندھرا پردیش، اڈیشہ، تمل ناڈو، چھتیس گڑھ اور جموں و کشمیر (مرکز کے زیر انتظام خطہ بننے کے بعد) میں رشوت خوری کے دستاویز پیش کیے ہیں۔ یہ پوری طرح سے ناقابل قبول ہے اور اس معاملے میں سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ لیکن کیا ایس ای سی آئی کی بھی جانچ ہوگی؟ یہاں بھی سیبی جیسی ہی حالت ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’دیگر ریاستوں کی بات کریں تو حال کے مہینوں میں مہاراشٹر اور راجستھان میں بہت زیادہ شرحوں پر جو شمسی توانائی کے کانٹریکٹ آگے بڑھائے گئے ہیں، ان کا کیا؟‘‘
[ad_2]
Source link