[ad_1]
پاکستان سے ہر سال ہزاروں افراد حج و عمرہ کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں، بڑی تعداد میں پاکستانی شہری وہاں سے واپس نہ آ کر وہیں بھیک مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔
گزشتہ چند سالوں سے دیکھا جا رہا ہے کہ پاکستانی شہری عمرہ اور حج کے ویزے پر سعودی عرب جاتے ہیں اور پھر وہاں پہنچ کر بھیک مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس تعلق سے سعودی حکومت نے پچھلے دنوں پاکستانی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایسے لوگوں پر لگام لگائے۔ دراصل اس طرح کی حرکتوں سے سعودی عرب میں بھکاریوں کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے۔ سعودی عرب کی سرزنش کے بعد شہباز حکومت نے تقریباً 4 ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹ پر پابندی لگا دی ہے۔ ساتھ ہی پاکستانی حکومت نے سعودی عرب کو یہ بھروسہ دلایا ہے کہ جلد ہی وہ بھکاریوں کے نیٹورک کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے عملی قدم اٹھائیں گے۔
20 نومبر کو پاکستانی وزیر داخلہ محسن نقوی اور سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیز الداؤد کے درمیان ایک میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں بھکاریوں کو ختم کرنے کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ میٹنگ کے دوران لیڈران نے دو طرفہ تعلقات، باہمی مفادات اور سیکورٹی تعاون میں اضافے سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا۔ میٹنگ میں سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ کے علاوہ سعودی سفیر نواف بن سعید الملک بھی موجود تھے۔ وہیں پاکستان کی جانب سے وزیر داخلہ کے علاوہ ایڈیشنل داخلہ سکریٹری، چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد پولیس سمیت دیگر اعلیٰ پاکستانی افسران بھی موجود تھے۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان سے ہر سال ہزاروں افراد عمرہ اور حج کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں۔ چونکہ حج و عمرہ کے لیے سعودی حکومت آسانی سے ویزا فراہم کر دیتی ہے، اس لیے پاکستانی شہری وہاں سے واپس نہ آ کر وہیں پر بھیک مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔ رفتہ رفتہ ان کی تعداد وہاں پر کافی زیادہ ہو گئی ہے۔ سعودی عرب ایک امیر مسلم ملک ہے جو غریب ممالک اور غریب لوگوں کی ہمیشہ سے مدد کرتا رہا ہے۔ لیکن پاکستانی شہریوں کا طریقہ کسی بھی اعتبار سے درست نہیں ہے، اس لیے سعودی عرب نے ان کے تئیں اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link