[ad_1]
حکومت نے ایس ٹی کوٹہ میں غیر ہندو طلبہ کے داخلے کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کے مطابق یہ کوٹہ قبائلی برادری کے ہندو طلبہ کے لئے مختص ہے اور ناجائز استعمال کو ختم کرنا ضروری ہے
مہاراشٹر حکومت نے غیر ہندو طلبہ کے ذریعہ ایس ٹی کوٹہ کے ’ناجائز استعمال‘ کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اس فیصلے کے مطابق ریاست میں قبائلی برادری کے ہندو طلبہ کو مخصوص کوٹہ کے تحت ملنے والی مراعات سے فائدہ اٹھانے کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔ حکومتی اقدامات کے تحت ان طلبہ کی شناخت کی جا رہی ہے جو غیر ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہوئے اس کوٹہ کے تحت داخلے لے رہے ہیں۔
ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کوٹہ قبائلی ہندو برادری کی تعلیم اور روزگار کے مواقع میں بہتری کے لئے مختص کیا گیا تھا، تاکہ اس برادری کے طلبہ کو دیگر معاشرتی گروہوں کے مقابلے میں مساوی مواقع مل سکیں۔ تاہم، اطلاعات ہیں کہ غیر ہندو طلبہ اس کوٹہ کا فائدہ اٹھا کر مخصوص قبائلی برادری کے حقوق میں مداخلت کر رہے ہیں۔
اس معاملے پر مہاراشٹر حکومت کے وزیر تعلیم نے بتایا کہ مخصوص کوٹہ کا مقصد قبائلی ہندو طلبہ کے لئے تعلیمی اداروں میں مخصوص نشستیں محفوظ کرنا تھا تاکہ انہیں معاشرتی لحاظ سے اوپر اٹھنے کا موقع ملے۔ ان کے مطابق، غیر ہندو طلبہ کے داخلے اس نظام کے ساتھ ناانصافی ہیں اور اس پر روک لگانا ضروری ہے۔
ریاست میں نئے اقدامات کے تحت داخلے کے وقت طلبہ کے مذہبی ریکارڈ اور قبائلی شناخت کی جانچ مزید سخت کی جائے گی۔ حکومتی بیان کے مطابق، مختلف اداروں کو یہ ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ ایسے طلبہ کی نشاندہی کریں اور ان کے داخلوں پر پابندی عائد کریں جو ان اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، حکومت نے کہا کہ کوٹہ کا حقیقی فائدہ مستحق قبائلی ہندو طلبہ کو ہی ملنا چاہئے، تاکہ وہ معاشرتی اور اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔
یہ فیصلہ مہاراشٹر میں ایک بڑے تعلیمی مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کا حصہ ہے جس میں یہ یقینی بنایا جائے کہ ریاست کے پسماندہ قبائلی طلبہ کو ان کے حقوق سے محروم نہ کیا جائے۔ اس پالیسی پر مختلف سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے درمیان بحث بھی جاری ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے دیگر برادریوں کے طلبہ پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link