بفیلو، نیویارک: ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ کاربوہائیڈریٹ پر مبنی غذا زیادہ کھاتے ہیں، ان میں قدیم ڈی این اے کارفرما ہوتا ہے۔
محققین نے کہا کہ انسانوں کے پاس سلیوری امائلیز جین (AMY1) کی متعدد کاپیاں ہوتی ہیں جو منہ میں نشاستے (STARCH) کو توڑنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ عمل کاربوہائیڈریٹ سے بھرے کھانے جیسے میدہ اور پاستا کو ہضم کرنے کا پہلا قدم ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس جین کی نقل تقریباً 800,000 سال پہلے کھیتی باڑی کی آمد سے بہت پہلے ہو سکتی ہے اور اس نے نشاستہ دار کھانوں کے ساتھ انسانی موافقت کو تشکیل دینے میں مدد کی۔
امائلیز ایک انزائم ہے جو نشاستے کو توڑ کر گلوکوز میں تبدیل کرتا ہے اور یہ روٹی کو اپنا مخصوص ذائقہ بھی دیتا ہے۔
یونیورسٹی آف بفیلو میں حیاتیاتی علوم کے پروفیسر اور محقق عمر گوکیومین کا کہنا تھا کہ کسی انسان میں جتنے زیادہ امیلیس جینز ہوں گے، وہ اتنا ہی زیادہ امائلیز پیدا کر سکتے ہیں اور اتنا ہی زیادہ نشاستہ آپ مؤثر طریقے سے ہضم کر سکتے ہیں۔