کراچی: سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بورڈ آف روینیو کی جانب سندھ کی جانب سے 62 ارب روپے سے زائد کے آر بی او ڈی منصوبے کا آڈٹ ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری آبپاشی اور سیکریٹری جی اے سمیت تمام متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے۔
منگل کو پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا، اجلاس میں بورڈ آف روینیو سندھ کی سال 2019 سے 2021 تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں بورڈ آف روینیو حکام نے57 آڈٹ پیراز میں سے صرف 6 آڈٹ پیراز کا ریکارڈ فراہم سکے اور62 ارب روپے سے زائد کے آر بی او ڈی منصوبے میں بے ضابطگیوں کے متعلق آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کر سکے۔
جس پر چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آر بی او ڈی کا62 ارب روپے سے زائد کا معاملہ ہے اور یہ منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے، یہ ملکی خزانے کا معاملہ ہے جس کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے نہ ہی اس کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے اس لیے پی اے سی کو آر بی او ڈی منصوبے کیلیے حاصل کی گئی زمین اور کس حساب سے زمین حاصل کی گئی اور منصوبہ کہاں تک پہنچا اور اتنے ارب کہاں لگے اس کا حساب دیا جائے۔
سینئر میمبر بورڈ آف روینیو نے کہا کہ آر بی او ڈی میں تین سے چار ضلع آتے ہیں اس لیے 15 دن کی مہلت دی جائے تو متعلقہ ڈپٹی کمشنرز اور محکمہ آبپاشی سے تفصیلات لے کر ریکارڈ فراہم کیا جائے گا، اجلاس میں حکام نے چیئرمین پی اے سی کو بتایا کے آر بی او ڈی کیلیے زمین خریدنے کی رقم محکمہ آبپاشی نے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو فراہم کی تھی جس پر چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کہ پھر ریکارڈ کہاں ہے اور بنا ریکارڈ کے آپ کا جواب تسلی بخش تصور نہیں کیا جاسکتا۔