
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: دعا کیجئے ، اپنے رب سے کہ وہ نکالے ہمارے لیے جو کچھ اگتا ہے زمین میں ساگ، ککڑی، گیہوں، مسور اور پیاز میں سے۔(سورة البقرہ61) حضرت عبداللہ بن جعفر روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم کو کھجور، ککڑی کے ساتھ ملا کر کھاتے ہوئے دیکھا۔ (صحیح بخاری، جلد سوم، کتاب الاطعم، ص203)
ککڑی ایک معروف سبزی ہے، اس کے طبی فوائد بہت زیادہ ہیں۔ بعض ماہر نباتات اسے پھل بھی کہتے ہیں۔ ذائقے کے لحاظ سے یہ دو قسم کی ہوتی ہے۔ ایک میٹھی اور دوسری کڑوی۔ یہ زیادہ تر گرمیوں میں ہی ہوتی ہے۔ اس کے پھول پیلے اور بیل بڑی نرم و نازک ہوتی ہے۔ پتے چوڑے چوڑے ہوتے ہیں جو آس پاس زمین کو ڈھک کر اسے سوکھنے سے بچاتے ہیں، ککڑی اور بیل کو تر رکھتے ہیں۔ اس کے پھل کھیرے کی بہ نسبت لمبے، پتلے، گولائی لئے ہوئے، کچھ مڑے ہوئے تقریبا ً ایک یا ڈیڑھ ہاتھ تک لمبے ہوتے ہیں، اس کے پھل پر لمبائی کے رخ ابھری ہوئی لائنیں ہوتی ہیں۔ کہیں کہیں پر لمبی اور کہیں کہیں پر چھوٹے سائز کی ککڑیاں ملتی ہیں۔ کچی حالت میں یہ ککڑیاں خوب نرم، ہرے رنگ کی اور روئیں دار ہوتی ہیں۔ ککڑی عام طور پر دو قسم کی پائی جاتی ہے۔ ایک قسم وہ ہے جو کچی حالت میں بھی میٹھی ہوتی ہے۔ دوسری قسم وہ ہے جو کچی حالت میں کڑوی،اور پکنے پر میٹھی ہوتی ہے، اسے کڑوی ککڑی یا کاکڑی کہا جاتا ہے۔
ککڑی میں پائے جانے والے کیمیائی اجزا:
ککڑی میں پانی، کاربوہائیریٹ ، کیلشیم، پوٹاشیم، میگینیز، فاسفورس، آئرن، وٹامن اے، وٹامن بی وٹامن سی، وٹامن کے، سلیکون، گندھک، فائبر، کاربس، پروٹین، زنک رائبوفلوین اور دیگر مرکبات ہوتے ہیں جو انسانی صحت اور تندرستی کےلئے نہایت مفید ہیں۔
ککڑی کے طبی فوائد:
بلڈ پریشر:
ککڑی میں پوٹاشیم کے اجزاءکافی مقدار میں پائے جاتے ہیں، جو بلڈ پریشر کو نارمل رکھتے ہیں۔اس کا جوس بھی ہائی اور لو بلڈ پریشر میں فائدہ دیتا ہے۔
گرتے بالوں کا علاج:
ککڑی میں سلیکون اور سلفر کی بھی زیادہ مقدار ہوتی ہے جو بالوں کو صحت مند رکھنے سمیت انہیں لمبا بناتی ہے۔ ککڑی کے جوس کو بالوں میں لگا کر تھوڑی دیر بعد دھو لیں تو بال گرنا بند ہو جائیں گے۔ککڑی کے رس سے بالوں کو دھونے سے بال بڑھ جاتے ہیں۔ ککڑی، پالک اور گاجر، ان سب کا رس ملا کر پینے سے بھی بال بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں اور اگر بال گرتے بھی ہوں تو وہ بھی رک جاتے ہیں۔
چہرے کی تازگی:
کچی ککڑی کا رس نکال کر اگر چہرے پر لگا دیا جائے اور چہرے پر ہی اسے سوکھنے دیا جائے تو چہرے پر عجیب چمک آ جاتی ہے۔ اگر آپ کے چہرے کی جلد موٹی اور بہت زیادہ چکنی ہے تو ککڑی یا کھیرے کے ٹکڑے چہرے پر رگڑیں پھر پانی سے دھولیں۔ تھوڑے ہی دنوں میں جلد کی چپچپاہٹ دور ہو جائے گی۔
پیشاب میں رکاوٹ:
ککڑی کا رس پینے سے پیشاب زیادہ بنتا ہے اور پیشاب زیادہ آتا ہے۔ گرمی سے ہونے والی پیشاب کی تکلیف میں ککڑی کاٹ کر اس کے اوپر لیموں کا رس اور کالا نمک چھڑک کر کھائیں ، نہایت مفید ہے۔
پائیوریا:
ککڑی کا رس پائیوریا کا ایک مکمل علاج ہے۔
کیل،مہاسے،چھائیاں:
کیل، مہاسے اور چھائیوں کے لئے بھی ککڑی کا رس مفید ہے۔
پتھری:
ککڑی کی جڑ کو باسی پانی میں پیس کر تین دن تک استعمال کرانے سے پتھری نکل جاتی ہے۔
پیشاب کی جلن:
ککڑی کے بیج دس گرام پیس کر اس میں 100 گرام پانی اور دس گرام مصری ملا کر پلائیں۔ پیشاب کی جلن کے لئے مفید ہے۔
حاملہ کا پیٹ درد:
ککڑی کی جڑ دس گرام کو 250گرام دودھ اور 250گرام پانی میں کتر کر ملا دیں، پھر دھیمی آگ پر پکائیں۔صرف دودھ باقی رہ جانے پر اسے چھان کر پلائیں، اس سے فائدہ ہو گا۔
ہچکی لگنا:
تازہ ککڑی کو سل پر پیس کر لگدی کو کپڑے میں رکھ کر نچوڑ لیں جو رس نکلے،اس میں ملیٹھی کا سفوف، اپامارگ کے بیجوں کا سفوف، مورپنکھی کی بھسم، مدھو (شہد) مکھی کے چھتے کی بھسم برابر برابر 3-3گرام،(ککڑی کا رس 100گرام)اور شہد 25گرام ملا کر پلانے سے جلد فائدہ ہوتا ہے۔
سیلان:
ککڑی کے بیجوں کی گری 10گرام،سفید کمل کے پھول کی پنکھڑیاں 10گرام۔ دونوں کو خوب باریک پیس کر اس میں زیرہ چورن 2گرام اور مصری چورن 6گرام ملا کر استعمال کرنے سے سات دن میں پورا فائدہ ہو گا۔
نکسیر:
نکسیر میں اس کے پھولوں کا رس لے کر اس کی نسوار دیں، اس سے نکسیر میں فائدہ ہو گا۔
ککڑی کے فوائد کچی کھانے میں ہی ہیں۔ آگ پر پکا دینے سے اس کے بہت سے فائدے ضائع ہو جاتے ہیں۔ اس طرح لوگ ککڑی کی ترکاری، رائتہ اور اچار بنا کر کھاتے ہیں۔ اس کا اچار بنانے میں اس میں بہت سے مصالحے نہیں ڈالنے پڑتے۔پکی ہوئی ککڑی کے ٹکڑوں میں تھوڑا سا نمک، رائی اور سرسوں کا تیل ڈال کر دھوپ میں رکھ دینے سے اس کا اچار دو تین دن میں تیار ہو جاتا ہے۔
ککڑی کا سلاد بہت اچھا بنتا ہے۔
بنا چھیلے ہی ککڑی کے پتلے پتلے گول گول ٹکڑے کاٹ کر ایک پلیٹ پر سجا دیجئے اوپر اسی طرح ٹماٹر کے اور اس کے اوپر اگر آپ پیاز کھاتے ہیں تو پیاز کے قتلے لگا دیجئے اور نمک و کالی مرچ کا سفوف چھڑک دیجئے۔ بڑھیا خوش ذائقہ سلاد تیار ہو جائے گا۔ اسی طرح ککڑی و گاجر کا بھی سلاد بنتا ہے۔ ککڑی کے رس میں نمک، بھنا ہوا زیرہ ملا دینے سے بہت ہی بڑھیا سیال بنتا ہے۔ ککڑی کو گرمی کے موسم میں ضرور استعمال کرنا چاہئے اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
ککڑی میں پانی، پروٹین، معمولی مقدار میں چکنائی، کیلشیم، فاسفورس، لوہا، آیوڈین، وٹامن سی اور اے پائے جاتے ہیں۔ ککڑی پیاس کو بجھاتی ہے۔ صفرا کی حرارت اور سوزش کو دور کرتی ہے۔ خون کی حدّت، سوزش، جگر اور معدے کو تسکین دیتی ہے۔ مثانے اور گردے کی پتھری کو توڑتی اور ریگ کو دور کرتی ہے۔ تلخ ککڑی اس امر میں زیادہ نافع ہے۔ ملین شکم ہونے کے ساتھ ساتھ بھوک پیدا کرتی ہے۔ بدن کو فربہ کرتی ہے۔ دل و دماغ کو فرحت پہنچاتی ہے۔ تپ دق میں اس کا پانی نکال کر پلایا جاتا ہے۔
ککڑی کے مختصر فوائد:
(1) یہ حدتِ خون کو کم کرتی ہے۔ (1) جگر کو تسکین دیتی ہے۔ (2) اس کے بیجوں کو پیشاب آور ہونے کی وجہ سے سوزاک، گردے اور مثانے کی پتھری دور کرنے کے لئے استعمال کرنا مفید ہے۔ (3) اس کے بیجوں کو رگڑ کر چہرے پر لیپ کرنے سے چہرے کا رنگ نکھرتا ہے۔ (4) اس پر نمک اور کالی مرچ لگا کر کھائیں۔ (5) ککڑی کھا کر پانی نہیں پینا چائیے ورنہ ہیضہ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ (6) یہ اپھار پیدا کرتی ہے۔ (7) دیر ہضم ہوتی ہے۔ (8) کولہوں اور کمر کے درد کے لئے انتہائی مفید ہے۔ (9) پرانے بخاروں کو ختم کرتی ہے۔ (10) ککڑی کے بیج ایک تولہ رگڑ کر روزانہ مسلسل پانچ روز تک پینے سے، یہ رگوں کو مواد سے پاک کرتے ہیں۔ (11) اس کے زیادہ استعمال سے ریاح اور قولنج پیدا ہوتے ہیں۔(12) پیشاب آور ہونے کے ناطے دل کی جملہ امراض میں اس کا استعمال انتہائی مفید ہے۔ (13) اسے خوب چبا کر کھانا چاہیے تاکہ جلدی ہضم ہو جائے۔ (14) ککڑی کے پتوں کا رس باﺅلے کتے کے کاٹے کو پلانا بے حد مفید ہے۔ (15) صفراوی دستوں میں ککڑی کے پتوں کو پانی میں رگڑ کر پلانا مفید ہوتا ہے۔ (16) بلغم دور کرتی اور بدن کو موٹا کرتی ہے۔ (17) سرد مزاج والوں کو ککڑی کھانے میں احتیاط سے کام لینا چاہئے وہ اسے نمک، اجوائن، کالی مرچ اور سونف کے ہمراہ کھائیں۔