کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ نے کراچی اور اسلام آباد میں بشمول اساتذہ تمام ملازمین پر ہاوس سیلنگ الاؤنس کے بجائے ہاوس رینٹ مسلط کرنے کی ابتداء کردی ہے جس سے ملازمین کی تنخواہوں میں کئی کئی ہزار روپے ماہانہ کٹوتی کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں جبکہ انجمن اساتذہ گلشن اقبال کیمپس نے اس اقدام پر احتجاج کے سلسلے میں جمعرات کو ڈاکٹر عبدالقدیر آڈیٹوریم میں جمع ہونے کی کال دے دی ہے۔موجودہ وائس چانسلر کے دور میں انتظامیہ کے کسی اقدام کے خلاف اساتذہ کا یہ پہلا احتجاج ہوگا ۔
ادھر اس سلسلے میں تدریسی و غیرتدریسی ملازمین کے لیے وائس چانسلرز کی منظوری سے ایک انتباہی دفتری حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ رینٹل سیلنگ الاؤنس حاصل کرنے والے ملازمین اگر ہاؤس رینٹ پر منتقلی کے خواہشمند ہیں تو 15 روز کے اندر اس سلسلے میں اپنی درخواست جمع کرادیں تاہم اگر ایسا اقدام نہ کیا تو ہاؤس سیلنگ الاؤنس لینے والے ملازمین نے اس کے حصول کے سلسلے میں اگر غلط معلومات فراہم کی ہیں تو جامعہ کی جانب سے ہاؤس سیلنگ کی مد میں دی گئی تمام رقم واپس وصول کرلیں جائے گی واضح رہے کہ موجودہ انتظامیہ نے یونیورسٹی میں پہلے ہی تنخواہ کے ساتھ ملنے والا ہاؤس سیلنگ الاؤنس کم از کم 5 ماہ سے روک رکھا ہے انتہائی توقف کے ساتھ صرف تنخواہ جاری کی جارہی ہےاور اگست کی تنخواہ کا کے علاوہ دو ماہ کی پینشن کا اجراء ابھی باقی ہے۔
واضح رہے کہ سینئر گریڈز 18 سے 22 گریڈز کے اساتذہ و افسران ہاؤس سیلنگ الاؤنس کی مد میں تنخواہ کے علاوہ 36 ہزار سے لے کر 90 ہزار روپے تک ماہانہ لیتے ہیں جبکہ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین اس الاؤنس کی مد میں ساڑھے 6 ہزار سے 27 ہزار روپے تک وصول کرتے ہیں۔تاہم، اگر یہ الاؤنس بند کردیا گیا اور اس کی جگہ ہاؤس رینٹ شروع کیا گیا تو ایسی صورت میں گرہڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کو 14 سو روپے سے 3 ہزار روپے جبکہ گریڈ 17 سے 22 تک 5 ہزار سے 15 ہزار روپے کے لگ بھگ رینٹ کی مد میں دیے جاسکیں گے اور اردو یونیورسٹی کے ملازمین ماہانہ ہزاروں روپے کے مالی خسارے کا سامنا کریں گے۔
بعض سینئر اساتذہ نے اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ کے حالیہ خط پر سوال اٹھایا ہے کہ ” اگر ملازمین(اساتذہ و غیرتدریسی عملے) اگر جعلی یا غلط دستاویزات کی بنیاد پر ہاؤس سیلنگ الاؤنس حاصل کرتے رہے ہیں اور یونیورسٹی اسے جرم سمجھتی ہے تو یہ جرم ہاؤس رینٹ پر منتقلی کی صورت میں کیسے معاف ہوسکتا ہے یہ تو انتظامیہ کی جانب سے ملازمین کو ہاؤس رینٹ پر زبردستی منتقلی کرنے کے لیے بلیک میلنگ ہے”۔
ادھر انجمن اساتذہ گلشن اقبال کیمپس نے انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ہاؤس سیلنگ سے متعلق خط کی مذمت کی ہے۔اور اپنے بیان میں کہا ہے کہ انجمن اساتذہ یہ سمجھتی ہے کہ ملازمین پہلے ہی معاشی طور پر پریشان ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر اور گزشتہ چھ ماہ سے ہاؤس سیلنگ کی ادائیگی نہیں ہو رہی جس سے تمام ملازمین شدید ذہنی کرب کا شکار ہیں لہزا اس خط کو منسوخ کیا جائے اور ملازمین کی ہاؤس سلنگ جلد از جلد ادا کی جائے واضح رہے کہ اردو یونیورسٹی میں میرٹ پر پہلے کے بجائے تیسرے نمبر کے امیدوار کو وائس چانسلر تعینات کرنے کے معاملے پر ایوان صدر پہلے ہی وفاقی وزارت تعلیم کو خط لکھ چکا ہے تاہم تاحال اس معاملے میں کسی بھی پیش رفت کی اطلاعات نہیں ہیں۔