
پرینکا نے نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے جیسے انھوں (برسراقتدار طبقہ) نے من بنا لیا ہے کہ ایوان نہیں چلے۔ وہ ہنگامہ کھڑا کرنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈ ہی لیتے ہیں۔‘‘
پرینکا گاندھی / تصویر ایکس
پرینکا گاندھی / تصویر ایکس
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی میں لگاتار رخنہ پیدا کیے جانے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ پیر کے روز نامہ نگاروں کے سامنے انھوں نے کہا کہ لگتا ہے جیسے برسراقتدار طبقہ نے ایوان نہیں چلانے کا ذہن تیار کر لیا ہے۔ کرناٹک میں مسلم ریزرویشن کے ایشو پر ہنگامہ کے سبب پیر کے روز دونوں ایوانوں کی کارروائی رخنہ انداز ہوئی۔ پرینکا گاندھی نے اس سلسلے میں پارلیمنٹ احاطہ میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ انھوں نے من بنا لیا ہے کہ ایوان نہیں چلے۔ اب کئی دن ہو گئے ہیں اور وہ ہنگامہ کھڑا کرنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈ ہی لیتے ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ کرناٹک اسمبلی نے گزشتہ جمعہ کو اپوزیشن بی جے پی کی سخت مخالفت کے درمیان سرکاری ٹھیکوں میں مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے والا بل پاس کیا تھا۔ ریاستی کابینہ نے ’کرناٹک عوامی خرید مین شفافیت‘ (کے ٹی پی پی) ایکٹ میں ترمیم کو منظوری دی تھی، جس کے تحت 2 کروڑ روپے تک کے (سول) کاموں اور ایک کروڑ روپے تک کے مال/سروس خرید کانٹریکٹ میں مسلمانوں کو 4 فیصد ریزرویشن کا التزام رکھا گیا ہے۔
پیر کے روز لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں رخنہ اندازی والی صورت حال کرناٹک اسمبلی میں ہوئی پیش رفت کو لے کر ہی دیکھنے کو ملی۔ مسلمانوں کو 4 فیصد ریزرویشن اور کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کے بیان پر بی جے پی اراکین پارلیمنٹ ہنگامہ کرتے نظر آئے۔ ان ایشوز پر ہنگامہ کے سبب پہلے لوک سبھا کی کارروائی صبح شروع ہونے کے کچھ منٹ بعد ہی دوپہر 12 بجے تک، اور پھر 2 بجے تک کے لیے ملتوی کرنی پڑی۔ دوسری طرف راجیہ سبھا میں اس معاملے پر ہنگامہ کے سبب اجلاس شروع ہونے کے 10 منٹ بعد ہی دوپہر 2 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔