عآپ کے سابق وزیر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ’’10 سال تک دہلی کے افسران کو سکھایا گیا کہ وزیر اور اراکین اسمبلی کی بات نہ سنیں۔ بات بات پر عام آدمی پارٹی کو مشورہ دینے والے آج خود پریشان ہیں۔‘‘
وجندر گپتا دہلی اسمبلی اسپیکر / آئی اے این ایس
وجندر گپتا دہلی اسمبلی اسپیکر / آئی اے این ایس
دہلی میں بی جے پی کی نومنتخب حکومت کو ایک ماہ مکمل ہو گیا ہے۔ نئی حکومت کی تشکیل کے بعد افسران اور عوامی نمائندوں کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کی امید کی جا رہی تھی، لیکن ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ افسران ’بے خوف‘ ہیں اور اراکین اسمبلی کے فون یا خطوط کا جواب نہیں دے رہے۔ اس سلسلے میں دہلی اسمبلی کے اسپیکر وجیندر گپتا نے چیف سکریٹری کو خط لکھ کر شکایت کی ہے۔
دہلی اسمبلی اسپیکر وجیندر گپتا نے خط میں کچھ افسران پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو مبینہ طور پر اراکین اسمبلی کے مواصلات کا جواب نہیں دے رہے ہیں۔ وجیندر گپتا نے خط میں کہا ہے کہ قانون ساز اسمبلی کے اراکین کے ساتھ معاملہ کرتے وقت سرکاری افسران اور ملازمین جس طریقۂ کار اور پروٹوکول کی پیروی کرتے ہیں، اس پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی حکومت کے تمام محکموں، دہلی پولیس اور ڈی ڈی اے کو اس معاملے میں حساس ہونا چاہیے۔
وجیندر گپتا نے خط میں آگے لکھا کہ ’’کچھ ایسے معاملات میرے علم میں لائے گئے ہیں، جہاں ممبران کے ذریعہ خطوط، فون کالز یا پیغامات کی شکل میں کی گئی بات چیت کو متعلقہ افسران کے ذریعہ قبول نہیں کیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے اسے ایک سنگین معاملہ قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ تمام انتظامی سکریٹریوں، محکمہ کے سربراہان، دہلی پولیس، ڈی ڈی اے اور دیگر ایجنسیوں سے کہا جائے گا کہ وہ اصولوں پر سختی سے عمل کریں۔ اسپیکر نے چیف سیکرٹری کو لکھے گئے خط میں عوامی نمائندوں کے ساتھ افسران کے رویے، انتظامی احکامات وغیرہ کے حوالے سے تیار کردہ قواعد کی کاپی منسلک کی ہے۔ اسمبلی اسپیکر نے اس معاملے میں کی گئی کارروائی کے بارے میں معلومات بھی طلب کی ہیں۔
دوسری جانب عام آدمی پارٹی نے اس پورے معاملے میں بی جے پی پر طنز کے تیر چلائے ہیں۔ سابق وزیر سوربھ بھاردواج نے کہا کہ بی جے پی لیڈران کو افسران کی منمانی تب سمجھ میں آئی جب وہ خود پریشان ہو رہے ہیں۔ ساتھ ہی عآپ کے سابق وزیر نے کہا کہ ’’10 سال تک دہلی کے افسران کو سکھایا گیا کہ وزیر اور اراکین اسمبلی کی بات نہ سنیں۔ اراکین اسمبلی اور وزراء کے فون نہ اٹھائیں، خط کا جواب نہ دیں۔ بات بات پر عام آدمی پارٹی کو مشورہ دینے والے آج خود پریشان ہیں۔ اب جب کہ بی جے پی کی حکومت بنی تو افسران کی منمانی سمجھ آ رہی ہے۔ پہلے یہی بی جے پی، انہیں افسران کی طرفداری کرتی تھی، اب انہیں ان کے فرائض سکھائے جا رہے ہیں۔ آج بی جے پی کو سمجھ آیا ہے کہ جمہوریت کو کمزور کرنے سے ملک اور عوام کا ہی نقصان ہوتا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔