
[ad_1]
پنجاب میں کسانوں کے احتجاج کے خلاف ریاستی حکومت کی کارروائی نے سیاسی ماحول کو گرم کر دیا ہے۔ ایک طرف ریاستی حکومت نے کاروباری برادری کے مفادات کو ترجیح دی ہے، تو دوسری طرف کسانوں میں ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اس کے اثرات لدھیانہ کے ضمنی انتخاب میں نمایاں طور پر دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں کسانوں اور کاروباری برادری کے ووٹ فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔
پنجاب حکومت نے گزشتہ روز شمبھو اور کھنوری بارڈر پر جاری کسانوں کے دھرنوں کو زبردستی ختم کرانے کے لیے سخت کارروائی کی۔ مظاہرین کو حراست میں لے کر احتجاجی خیمے اور عارضی ڈھانچے مسمار کر دیے گئے۔ کسان ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی سمیت دیگر مطالبات پر 13 ماہ سے احتجاج کر رہے تھے۔ تاہم، حکومت نے اچانک سخت قدم اٹھاتے ہوئے احتجاج کو جڑ سے اکھاڑ دیا۔
[ad_2]
Source link