کراچی: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک۔چین بے مثال دوستی کو سرمایہ کاری، معاشی اور تجارتی تعلقات کی صورت میں وسیع تر تعاون میں تبدیل کر رہے ہیں اور پاک-چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کا اگلا مرحلہ بالخصوص صنعتی شعبے میں بزنس ٹوبزنس انتظامات پر مشتمل ہوگا۔
کراچی میں چین سمیت پاکستان میں کاروبارکرنے والے بین الاقوامی کمپنیوں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جب مجھے بتایا گیا کہ اس نمائش میں 150 کاروباری شخصیات پرمبنی چینی وفد بھی شرکت کر رہا ہے تو مجھے بہت خوشی ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین آئرن برادرز ہیں، دونوں ممالک دوستی اور بھائی چارہ کے دیرینہ تعلقات کواب سرمایہ کاری، معاشی اور تجارتی تعلقات بالخصوص زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات وکان کنی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں تعاون کی صورت میں تبدیل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جون کے مہینے میں عظیم دوست چین کے شانکسی صوبے کا دورہ کیاتھا، ہمیں ایک اہم زرعی یونیورسٹی اور سیکڑوں ایکڑ پر محیط تحقیقی مرکز کا دورہ کرایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مرکز کے دورے کے بعد ہم نے اپنے ایک ہزار زرعی گریجویٹ طلبا وطالبات کو اعلیٰ تربیت کے لیے چین بھیجنے کافیصلہ کیا اور اس حوالے سے پروگرام کوحتمی شکل دے دی گئی ہے، چینی ہم منصبوں کے ساتھ مشاورت کے بعد پاکستان کے یہ طلبا و طالبات چینی یونیورسٹیوں میں ریفریشر کورسز کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ سال کے لیے زرعی برآمدات کا ہدف 7 ارب ڈالر ہونا چاہیے، وزیراعظم
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان زرعی معیشت کا حامل ملک ہے، ملک کی 60 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، پاکستان کو اپنی زرعی پیداوار میں اضافے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پاکستان کی زرعی برآمدات میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، جاری مالی سال کے لیے پاکستان نے اسے 7 ا رب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے، یہ ایک بڑا ہدف ہے اور اس کے حصول کے لیے کوششوں کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو زرعی پیداوارمیں اضافے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور جدید طریقے اپنانے اور اس کے بعد برآمدات کے لیے ویلیوایڈڈ مصنوعات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس شعبے میں اہداف کے حصول میں چین پاکستان کا اہم شراکت دار ملک بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی وفد کی موجودگی ہمارے لیے حوصلہ افزا ہے اور چینی تاجروں کو پاکستانی تاجروں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس معاہدے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا اگلامرحلہ بنیادی طورپر صنعتی شعبے میں بزنس ٹو بزنس انتظامات پرمشتمل ہوگا، پاکستان اور چین کے درمیان ٹیکسٹائل انڈسٹری اور زرعی پیداوار کے شعبہ جات میں مشترکہ منصوبے شروع ہوں گے اوران منصوبوں سے پیداوار ان ممالک کو برآمد کی جائے گی جہاں ٹیکس زیادہ ہے، پاکستان اور چین اس حوالے سے مشترکہ طریقہ ہائے کار اختیار کریں گے اور یہ دونوں ممالک کے لیے یکساں طور پرمفید ہو گا۔
تقریب میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان عظیم دوست ہیں، ہماری دوستی نہ صرف ہمالیہ سے بلند ہے بلکہ اب یہ آسمانوں کو چھو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چین کے تعاون سے اپنا سیارہ خلا میں بھیجا ہے، ہماری دوستی سمندروں سے گہری اورشہد سے میٹھی ہے، اب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو سی پیک کے دوسرے مرحلے میں میں مزید تجارتی اور معاشی تعلقات کی صورت میں تبدیل کیا جائے گا۔