سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی گزشتہ چند روز کے دوران کراچی میں سانس کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
سردیوں میں نزلہ و زکام کی بڑی اور اہم وجہ آلودگی اور گرد و غبار ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کل لوگ سردی سے بچنے کیلیے گرم کپڑے تو باقاعدگی سے پہن رہے ہیں لیکن گرد و غبار سے بچنے کیلیے منہ پر ماسک نہیں لگا رہے جو بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
سانس کی بیماریوں کا بڑا سبب ہوا کا خراب معیار ہے، خاص طور پر سڑکوں پر اڑتی ہوئی دھول مٹی اور گاڑیوں کے دھوئیں سے پیدا ہونے والی آلودگی کو وجہ قرار دیا گیا ہےاور بتایا گیا ہےاس وقت شہر کی تقریباً تمام سڑکیں اس سے شدید متاثر ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ موسم سرما کے آغاز کے ساتھ سانس کی بیماریوں کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے لیکن اس سال ان کی تعداد تقریباً دوگنی ہو گئی ہے، اس سال مریضوں کی تعداد پچھلے سال سے بہت زیادہ ہے آلودگی کی کوئی بھی شکل ہو وہ مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے اور یہ تعلق سائنسی طور پر متعدد مطالعات کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔
مزید معلومات کے مطابق آلودہ ماحول میں رہنے والے افراد میں نمونیا، سانس کی اوپری نالی کے انفیکشن اور الرجی کے ساتھ ساتھ تپ دق کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک بار جب جلن پیدا ہوتی ہے جس میں باریک مادہ ذرات 2.5 بھی شامل ہوتے ہیں تو وہ نظام تنفس کے مدافعتی نظام کو تباہ کر دیتے ہیں جو مختلف جراثیموں کے خلاف ڈھال کا کام کرتا ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ ایک بار جب مدافعتی نظام تباہ ہوجائے تو پھر جسم کینسر سمیت ہر قسم کے انفیکشن اور بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔