[ad_1]
دیویندر یادو نے کہا کہ ’’عآپ حکومت دہلی کے رجسٹرڈ مسجدوں کے 150 اماموں و 58 مؤذنوں اور غیر رجسٹرڈ مسجدوں کے 2000 سے زائد اماموں و مؤذنوں کو گزشتہ 17 ماہ سے تنخواہ دینے میں ناکام رہی ہے۔‘‘
نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے کیجریوال کو ان کے دوہرے رویہ پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ دراصل کیجریوال نے مندروں کے پجاریوں اور گرودوارے کے گرنتھیوں کے لیے ’پجاری گرنتھی سمّان یوجنا‘ کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ہر ماہ 18000 روپے اعزازیہ دیا جائے گا۔ دیویندر یادو نے کہا کہ کیجریوال کا یہ قدم انتہائی افسوسناک اور ناقابل قبول ہے۔ ایک طرف جہاں عآپ حکومت دہلی کے رجسٹرڈ مسجدوں کے 150 اماموں و 58 مؤذنوں اور غیر رجسٹرڈ مسجدوں کے 2000 سے زائد اماموں و مؤذنوں کو گزشتہ 17 ماہ سے تنخواہ دینے میں ناکام رہی ہے، وہیں دوسری جانب پجاریوں اور گرنتھیوں کے لیے نئی نئی اسکیمیں لا رہے ہیں۔ کیجریوال نے آج ثابت کر دیا ہے کہ اقلیتی طبقہ کے استحصال کے معاملے میں وہ بی جے پی سے کم نہیں ہے۔ بے روزگاری اور مہنگائی سے پریشان عوام پر خاموشی اختیار کرنے والے کیجریوال بذات خود کناٹ پلیس کے ہنومان مندر کے پجاری کا رجٹریشن کرانے جاتے ہیں۔ کیجریوال اب پوری طرح بی جے پی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مذہب کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔
دیویندر یادو نے اقلیتی طبقہ کے ساتھ کیے گئے سوتیلے سلوک پر کیجریوال کو کانگریس حکومت کا دور یاد دلایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اپنی دور حکومت میں مسجدوں کے اماموں اور مؤذنوں کو وقت پر تنخواہیں دیتی تھی اور 2013 میں ان کے تنخواہوں میں خاصا اضافہ بھی کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ میں بدعنوانی اور گھوٹالے کے الزام میں ان کے رکن اسمبلی جیل جا چکے ہیں۔ انہوں نے کیجریوال حکومت کی غلط پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کی روایت رہی ہے کہ جس محکمہ کا سربراہ جیل جائے گا اس محکمہ کی تمام تر اسکیموں پر روک لگا دی جائے گی۔
ریاستی کانگریس صدر نے کیجریوال کے وعدوں کو ہر طرح سے جھوٹ پر مبنی قرار دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ کیجریوال نے ’پجاری گرنتھی سمّان یوجنا‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پہلی بار اس اسکیم کی شروعات کر رہے ہیں۔ 11 سال قبل بھی اسی طرح کیجریوال نے دہلی کی عوام سے بہت سے وعدے کیے تھے ان میں سے انہوں نے کسی کو بھی بہتر طریقے سے پورا نہیں کیا۔ کیجریوال جس تعلیم اور اسپتال ماڈل کا ڈھنڈورا پیٹتے نہیں تھکتے، وہاں جانے پر معلوم ہوتا ہے کہ ان کے قول و عمل میں کس قدر تضاد ہے۔ پجاریوں اور گرنتھیوں کے لیے اعلان کردہ اسکیم سوائے انتخابی چال کے اور کچھ نہیں ہے۔ حال ہی میں کیجریوال نے اعلان کیا تھا کہ ’مہیلا سمّان یوجنا‘ کے تحت خواتین کو ماہانہ 2100 روپے دیے جائیں گے، جبکہ خود دہلی حکومت نے عوامی طور پر قبول کیا کہ ایسی کوئی اسکیم نہیں ہے۔
دیویندر یادو نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں سے کیجریوال کی ایک ہی پالیسی رہی ہے کہ انتخاب کے وقت عوام سے جھوٹے وعدے کرو، ووٹ حاصل کرو اور پھر وعدوں کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دو۔ اگر دھوکہ سے کسی وعدے کی تکمیل بھی کر دی جاتی ہے تو وہ حتمی نہیں ہوتی ہے بلکہ وقتی اور دکھاوے کے لیے ہوتی ہے۔ اس کی حالیہ مثال یہ ہے کہ کیجریوال کی حکومت کے خلاف ڈی ٹی سی ملازمین تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے احتجاج کر رہے ہیں۔ بس میں تعینات کیے گئے مارشلوں کو پہلے ملازمت سے دستبردار کیا، پھر دوبارہ نوکری دینے کا جھوٹا وعدہ کر دیا۔ دوسری جانب آنگن باڑی اور گیسٹ ٹیچر سالوں سے اپنی تنخواہ کا انتظار کر رہے ہیں۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب کیجریوال نے اپنے 11 سالہ دور حکومت میں دہلی میونسپل کارپوریشن میں صفائی ملازمین کی مستقل بھرتی پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی ہے، حالانکہ کیجریوال نے 2014، 2017 اور 2022 کے کارپوریشن انتخاب میں صفائی ملازمین کی بھرتی کا اعلان کیا تھا۔ صفائی ملازمین کی مستقل بھرتی پر پابندی لگانے والے کیجریوال دلت طبقہ کو پورے طور پر نظر انداز کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link