مسجد کو گرانے کی درخواست ہندو قوم پرست گروپوں کی نمائندگی کرنے والی اقلیتی خدمت کمیٹی نے 22 نومبر کو عدالت میں دائر کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ جب یہ حکم پڑھا جا رہا تھا تو ایک جج نے کہا تھا: “ہم ایک مذہبی ریاست میں نہیں رہ رہے ہیں” اور ہمیں تمام مذاہب کا احترام کرنا چاہیے۔
نینی تال کی بنچ کا فیصلہ یہ بتاتا ہے کہ اگر عدالتیں انتظامیہ پر قانون اور نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے دباؤ ڈالتی ہیں، تو یہ مؤثر اور کامیاب ثابت ہو سکتا ہے۔ ہماچل پردیش بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ اگر پولیس سیاسی مداخلت سے آزاد ہو، تو وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے مضبوطی سے کام کر سکتی ہے اور یہ مثال سنجولی سے ملتی ہے۔
سنبھل میں مظاہرین پر پولیس کے پتھراؤ کی ویڈیوز ریکارڈ ہوئے ہیں۔ وہاں پانچ ہلاکتوں میں سے ایک 22 سالہ نوجوان بھی شامل ہے، جس کے والد کا الزام ہے کہ پولیس نے اس کے سینے میں گولی ماری تھی۔