اس وقت مسلم معاشرہ شدید ترین حالات کا شکار ہے جہاں ایک طرف مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازیاں ہو رہی ہیں وہیں ایک طرف کچھ شرپسند لوگ نت نئے موبائل ایپس بنا کر کر مسلم خواتین کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر کے ان کی آن لائن نیلامی کر رہے ہیں۔ ملک بھر میں میں اس واردات کو لے کر ہر ریاست میں ایف آئی آر درج کرائی جارہی ہے۔ ان ایپس میں “بلی بائی”ایپ ایک دم تازہ ایپ ہے جس کو بنانے کے جرم میں وشال نامی نوجوان جو انجینئرنگ کا طالب علم ہے اور ایسی ہی اس ناقابل معافی و سنگین جرم کی مرتکب اور کلیدی ملزم ایک خاتون کو بھی ممبئی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی موبائل ایپس ہیں جن کے ذریعہ مسلم خواتین کی نیلامی کی گئی تھی، ان میں “سلی ڈیلس” اور “گفٹ ہب” قابلِ ذکر ہیں۔
ستم بالائے ستم یہ کی ان روح فرسا حالات میں بھی ہماری بچیاں کالجز اور اسکولس جاتے وقت نہ پردے کی پابندی کرتی ہیں نہ ہی غیروں سے تعلق قائم کرنے کو برا ومعیوب سمجھتی ہیں۔ اس ننگا ناچ دور میں مسلم خواتین بھی ان تمام بے حیائیوں کو کبھی زندگی کا فیشن سمجھتی ہیں۔ آئے دن مسلم بچیوں کے غیروں کے ساتھ بھاگنے کی واردات میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ابھی موبائل ایپس کے ذریعے بھی مسلم بچیوں کی آن لائن نیلامی ہو رہی ہے۔ نہ ہی سرپرستوں کو اس کی فکر ، نہ ہماری خواتین کو اس کا خدشہ۔۔ اس موقع پر مجھے سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث یاد آرہی ہے، فرماتے ہیں : جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کر۔ (بخاری) معلوم ہوا کہ کسی بھی برے کام سے رکنے اور باز آنے میں ایک اہم اور کلیدی کردار شرم و حیا نبھاتے ہیں ۔ جب مسلم خواتین میں شرم و حیا کی رمق بھی باقی نہ رہی تو پھر انہیں اس نیلامی اور عصمت دری سے کیا ڈر؟
مسلم بچیوں کو سرپرست دینی تعلیم سے کافی دور رکھتے ہیں۔ فیشن کے نام پر والدین بھی بچیوں کو موبائل ہاتھ میں تھما دیتے ہیں۔ اسی موبائل کی وجہ سے ہماری بچیوں کی عزت و آبرو تار تار ہو رہی ہے تو دوسری طرف ان جانے میں ہماری خواتین موبائل کے نت نئے ایپس موبائل میں انسٹال کرتی ہیں اور پھر اس ایپ کے ذریعہ آن لائن نیلامی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ ہماری بچیوں کی تصاویر اور پرسنل ویڈیوز اور ایسے ہی دیگر نجی و خانگی فائلز سب ہیک کر لی جاتی ہیں۔ پھر لاکھ تھانے کے چکر کاٹتے رہئے اس سے کوئی فائدہ نہیں۔ اس لیے میں سرپرستوں سے مودبانہ گزارش کروں گا کہ وہ اپنی اپنی بچیوں کے موبائل فون ہمیشہ چیک کرتے رہیں اور وہ موبائل میں کیا کیا استعمال کرتی ہیں اس کی بھی جانچ کرتے رہیں اور آے دن بچیوں کو بٹھا کر سمجھاتے رہیں کہ ان جان ایپس وغیرہ سے پرہیز کریں۔ اس پیہم صلاح و مشورے سے ہماری بچیوں کی عزت و آبرو کی حفاظت و صیانت بھی ہوگی اور ہماری ذمہ داری سے ہم سبکدوش بھی ہو جائیں گے۔ رب قدیر ہماری بچیوں کی حفاظت فرمائے آمین۔