
مایاوتی نے اس کے جواب میں لکھا کہ آکاش آنند نے اپنی غلطیوں کو تسلیم کیا ہے، سینئر رہنماؤں کا احترام کرنے اور مکمل طور پر پارٹی اصولوں پر چلنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس بنیاد پر انہیں ایک اور موقع دیا جا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی کی قیادت کا سوال نہیں اٹھتا۔
اپنی دوسری پوسٹ میں انہوں نے کہا، ’’میں مکمل طور پر صحت مند اور پارٹی چلانے کے قابل ہوں، اس لیے جانشینی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘ مایاوتی نے یہ بھی بتایا کہ آکاش آنند پارٹی سے نکالے جانے کے بعد مسلسل رابطے میں رہے اور اندرونی سطح پر معافی مانگتے رہے۔ انہوں نے پرانے اور تجربہ کار کارکنوں سے سیکھنے کے جذبے کا بھی اظہار کیا ہے۔