کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی تشدد متاثرہ منی پور کا دورہ کریں اور کل جماعتی نمائندہ وفد سے ملاقات کر حالات کا جائزہ لیں۔
منی پور میں گزشتہ تقریباً 18 ماہ سے تشدد کا دور جاری ہے۔ ہر کچھ دنوں پر آگ زنی اور قتل سے متعلق واقعات رونما ہوتے ہیں اور ریاست کی بی جے پی حکومت اس پر قابو پانے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اس معاملے میں کانگریس نے آج ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکز کی مودی حکومت کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ کانگریس نے منی پور تشدد معاملہ کو مودی حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کا استعفیٰ مانگا ہے۔
نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش، منی پور کانگریس صدر کیشم میگھ چندر، ریاستی انچارج گریش چوڈنکر اور منی پور کانگریس ترجمان ننگومبام بوپیندر نے وزیر اعظم نریندر مودی سے منی پور دورہ کرنے کی گزارش کی اور وہاں کے کل جماعتی نمائندہ وفد سے ملاقات کرنے کا مطالبہ بھی سامنے رکھا۔ کانگریس نے پریس کانفرنس میں منی پور میں فوراً کل وقتی گورنر کی تقرری کا مطالبہ بھی کیا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ 3 مئی 2023 سے منی پور جل رہا ہے۔ ہزاروں لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں، کئی لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ وہاں ڈبل انجن حکومت ناکام ہو گئی ہے۔ نریندر مودی دنیا کے الگ الگ ممالک میں جا کر تقریریں کرتے ہیں، لیکن آج تک منی پور نہیں جا سکے۔ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ پی ایم مودی منی پور جائیں، سیاسی پارٹیوں سے ملاقات کریں اور راحت کیمپوں میں رہنے والے لوگوں سے بات کریں۔ جئے رام رمیش نے مزید کہا کہ 31 جولائی 2024 سے منی پور میں کل وقتی گورنر نہیں ہے، اس لیے جلد از جلد گورنر کی تقرری کی جانی چاہیے۔
جئے رام رمیش نے پریس کانفرنس کے دوران سوال اٹھایا کہ ناکامیوں کے باوجود منی پور کے وزیر اعلیٰ کو کیوں بچایا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم مودی اور امت شاہ اگر ایمانداری سے ڈرگ مافیا کے خلاف جنگ لڑنا چاہتے ہیں تو ہائی کورٹ میں زیر التوا سبھی معاملوں میں کارروائی شروع کرائیں۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ منی پور میں آئینی نظام ٹوٹ چکا ہے، اس کے باوجود منی پور کے وزیر اعلیٰ کو عہدہ سے نہیں ہٹایا گیا۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے۔
اس موقع پر منی پور کانگریس انچارج گریش چوڈنکر نے کہا کہ منی پور میں مہنگائی، بے روزگاری بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال سے جاری تشدد کے سبب ریاست کے بچوں کی تعلیم کا بھی بہت نقصان ہوا ہے۔ لوگوں کی ملازمتیں چلی گئی ہیں۔ یہ سب کچھ گزشتہ 18 ماہ میں ہوا اور منی پور کے لوگوں نے یہ سب برداشت کیا، لیکن اب چیزیں حد سے پار جا چکی ہیں۔ یہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ریاست کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کی ناکامی ہے۔ کانگریس نے اپنی طرف سے منی پور میں امن قائم کرنے کی مکمل کوشش کی۔ جہاں ایک طرف وزیر اعظم منی پور نہیں پہنچے، وہیں کانگریس صدر کھڑگے اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کئی بار منی پور جا چکے ہیں۔
گریش چوڈنکر کا کہنا ہے کہ طویل مدت سے جاری بدامنی کے سبب لوگوں میں مایوسی پیدا ہو گئی ہے۔ یہ ملک کی تاریخ میں افسوسناک انسانی بحران بھی بن گیا ہے۔ گزشتہ 18 ماہ میں تقریباً 300 لوگوں کی جان چلی گئی ہے۔ تقریباً 60 ہزار افراد نقل مکانی کو مجبور ہوئے ہیں۔ 50 ہزار لوگ اب بھی راحتی کیمپوں میں سانس لے رہے ہیں۔ مختلف مذہبی مقامات، گھروں اور گاؤں کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ریاست کی معیشت کو بہت نقصان ہوا ہے۔ وزیر اعظم کو منی پور کے لوگوں سے براہ راست رابطہ کرنا چاہیے تاکہ آگے کی تباہی و تشدد کو روکا جا سکے اور امن کی بحالی ہو سکے۔
گریش چوڈنکر نے بتایا کہ کانگریس انچارج کی شکل میں انھوں نے پوری ریاست کا دورہ کیا اور مختلف طبقات کے ساتھ بات چیت بھی کی۔ اس دوران دیکھنے کو ملا کہ منی پور کے لوگ امن کے خواہش مند ہیں۔ حقیقت تو یہی ہے کہ منی پور میں ہر کوئی امن چاہتا ہے۔ اس لیے ہمیں ریاست میں امن بحالی کے لیے ایمانداری سے کوشش کرنی چاہیے۔ کانگریس پارٹی ہمیشہ امن کی حمایت میں کھڑی رہی ہے اور ہم وزیر اعظم سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ منی پور کا دورہ کریں اور اس مسئلہ کا مستقل حل نکالیں۔
منی پور کانگریس صدر کیشم میگھ چندر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ منی پور میں اتھل پتھل کا دور چل رہا ہے۔ ہر طرف انارکی پھیل گئی ہے اور نظام قانون کہیں نہیں ہے۔ بے قصور لوگوں کا اغوا اور قتل عام بات ہو گئی ہے۔ فروری 2017 میں وزیر اعظم مودی نے منی پور میں اپنی تقریر کے دوران کہا تھا کہ جو لوگ ریاست میں امن یقینی نہیں کر سکتے، انھیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ وزیر اعظم بتائیں کہ کیا ان کی ڈبل انجن حکومت امن اور نظامِ قانون یقینی بنا رہی ہے۔ کیا یہ حکومت منی پور کے لوگوں کی زندگی اور ملکیت کی حفاظت کر رہی ہے۔ مہینوں سے منی پور جل رہا ہے لیکن وزیر اعظم اس پر کبھی نہیں بولتے۔ نظامِ قانون کی اس پوری ناکامی کے لیے وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ وزیر اعلیٰ سے عہدہ چھوڑنے کے لیے کہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ انھیں عہدہ پر برقرار رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ کانگریس وزیر اعظم سے منی پور کا فوراً دورہ کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اگر وہ دورہ کرنے میں ناکام ہیں تو منی پور کی سبھی پارٹیوں کے لیڈران کو ملاقات کا موقع دیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔