ٹیپو سلطان کی زندگی کا بیشتر حصّہ میدان جنگ اور گھوڑوں کی زین پر گزرا، اس کے باوجود اس کے علمی انہماک میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ اہل علم اور شعراء اس کے دربار کی زینت بنتے تھے، جن سے وہ مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کرتا تھا، جس کا اعتراف برطانوی مورخین اور کمانڈروں نے بھی کیا۔
ولیم کرک پیٹرک کو تسخیر سری رنگا پٹنم کے بعد شیر میسور ٹیپو سلطان کے دستاویزات کا معائنہ اور ترجمہ کرنے کی ذمہ داری تفویض کی گئی، جس نے ان کے خطوط اور رقعات کو جمع کر کے “سلیکٹ لیٹرز آف ٹیپو” کتاب مرتب کی۔ اس کے دیباچے میں لکھا ہے:
“سلطان کی تحریر دوسروں کی تحریر سے بالکل متمیز تھی، اس قدر مختصر اور پرمعنی ہوتی تھی کہ ایک ایک لفظ سے کئی کئی معنی نکلتے تھے۔ اس کی تحریر کا خاص وصف یہ تھا کہ وہ ایک ہی نظر میں پہچانی جاتی تھی کہ یہ سلطان کے قلم سے نکلی ہے۔ الفاظ میں تحکم پایا جاتا تھا۔”