لاہور: پنجاب حکومت کے اسموگ ایکشن پلان کی وجہ سے لاہور سمیت مختلف شہروں میں فضائی آلودگی میں کمی آئی ہے ااسموگ میں کمی کے لئے مختلف محکموں کو ٹاسک دیا گیا ہے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں ، اینٹوں کےبھٹوں اور فضائی آلودگی کا سبب بننے والی صنعتوں کو مسمار اور بند کرنے سمیت بھاری جرمانے بھی کئے گئے ہیں۔
وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز شریف کے وژن کے مطابق لاہور سمیت پنجاب میں فضائی آلودگی میں کمی اور ااسموگ کی روک تھام کے لئے ااسموگ ایکشن پلان پر عمل درآمد جاری ہے جس کے لئے ادارہ تحفظ ماحولیات ، ٹرانسپورٹ، پی ایچ اے ، سکول ایجوکیشن، زراعت، انڈسٹریز، انرجی، ٹرانسپورٹ ، محکمہ صحت اور لوکل گورنمنٹ کو اہداف دیے گئے ہیں فضائی آلودگی اور ااسموگ کی وجہ سے لاہور کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہوتا ہے۔
اسموگ ایکشن پلان کے تحت فضائی آلودگی کا سبب بننے والے صنعتی یونٹوں کے 12540 معائنے کیے گئے، 4403 یونٹس کو نوٹس جاری ہوئے، 117 مسمار کیے گئے جبکہ 594 کو سربمہر کیا گیا۔361 کے خلاف ایف آئی آرز درج کروائی گئیں جبکہ 70 ملین روپے سے زائد جرمانے کیے گئے،200 سے زائد صنعتی یونٹوں کو اسموگ کنٹرول روم سے منسلک کیا گیا ہے۔ اسی طرح ٹائر جلانے والے 14 پلانٹ مسمار ، 14 کو سربمہر کیا گیا جبکہ 12 یونٹوں کے بجلی کے کنکشن منقطع کیے گئے ہیں۔
سب سے زیادہ آلودگی ٹرانسپورٹ کی وجہ سے پیداہوتی ہے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے ای چلان کرنے سمیت 75 ہزار 881 گاڑیوں کو فزیکل چیک کیا گیا اور 18 ہزار 069 گاڑیوں کے چالان ہوئے جبکہ 32 ملین روپے جرمانہ وصول کیا گیا اس کے علاوہ 1367 گاڑیاں ضبط، جبکہ 24 کے روٹ پرمٹ منسوخ کیے گئے، اسی طرح 8810 زیر تعمیر سائٹس کا معائنہ کیا گیا اور 376 کو ایس اوپیز پر عمل درآمد کے لیے نوٹس دیے گئے جبکہ 26 کو سربمہر کیا گیا۔
اینٹوں کے بھٹوں کی بات کی جائے تو 38 ہزار 528 معائنے کیے گئے ، 9617 نوٹس جاری ہوئے، 240 بھٹے مسمار ہوئے، 182 بھٹوں کو پانی ڈال کر بند کیا گیا، 1012 بھٹوں کو سربمہر، 1217 کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئیں جبکہ 89 ملین روپے سے زائد جرمانے وصول کے گئے، ای پی اے کے مطابق پنجاب میں 95 فیصد سے زائد بھٹے زگ زیگ تکنیک پر منتقل ہوچکے ہیں۔
آلودگی کا سبب بنے والے ہلکی پرت والے شاپربیگ کے استعمال پرپابندی ہے خلاف ورزی پر 34 ہزار 251 کلوگرام پلاسٹک بیگ ضبط کرکے تلف کیے گئے، 1.9 ملین روپے جرمانے کئے گئے، پی ایچ ایچ اے نے صوبے بھر میں 36 ملین جبکہ لاہور میں 4.8 ملین نئے پودے لگائے ہیں، پی ایچ اے لاہور سمیت پانچ شہروں میں پانچ کاربن سنک پوائنٹ بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اسموگ پرقابو پانے کے لیے ایکشن پلان کے تحت دھواں چھوڑنے والے تمام سرکاری گاڑیوں کی مرمت کروائی جائیگی ، سرکاری ملازمین کے لئے کارپولنگ طریقہ کار اپنایا جائے گا، سرکاری محکموں میں کام کرنیوالے پروفیشنلز جمعہ کے روز ورک فرام ہوم کریں گے اسکولوں کے طلبا وطالبات بدھ،جمعرات اورجمعہ تین دن آن لائن مطالعہ کریں گے۔
اسی طرح تعلیمی ادارے 50 فیصد طلبا کے لیے ماحول دوست بسیں ، کارپولنگ سسٹم متعارف کروائیں گے، اندرون شہر میں شجرکاری کی جائیگی اور فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی برقرار رہےگی، اوپن ایریا میں کوڑے کو آگ لگانے پربھی پابندی ہوگی اہم شاہراؤں پر پانی کا چھرکاؤ ہوگا۔
اسموگ ایکشن پلان کے تحت ستمبر کے دوران لاہور میں ائیر کوالٹی انڈکس 82 سے 150 کے درمیان رکھنے کی کوشش کی گئی اسی طرح اب اکتوبر میں اے کیو آئی 110 سے 130، نومبر میں 200 سے 350، دسمبر میں 200 سے 430 ، جنوری میں 190 سے 320 اور فروری میں 150 سے 300 کے درمیان تک کنٹرول کیا جائے۔
اسموگ ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے 6039 ملین روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں جس کے تحت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے لیے 20 ملین، ٹرانسپورٹ کے لیے 769 ملین، ٹیپا /کمشنر آفس کے لیے 1391 ملین، انرجی ڈیپارٹمنٹ کے لیے 1114 ملین، محکمہ صحت کے لیے 175 ملین، پی ایچ اے کے لیے 120 ملین، والڈسٹی اتھارٹی کے لیے7 ملین، ادارہ تحفظ ماحولیات کے لیے 1645 ملین، اسکول ایجوکیشن کے لیے 748 ملین اور لوکل گورنمنٹ کے لیے 50 ملین روپے شامل ہیں۔