کبھی کے دن بڑے کبھی کی راتیں گزشتہ برس دباؤ ڈال کر بورڈ سے مطالبات منوانے والے پلیئرز رواں برس معاہدوں کو ترس گئے، 4 ماہ سے انھیں تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔
ناقص کارکردگی کے سبب مذاکرات کی پوزیشن میں نہ ہونے والے کھلاڑیوں کو اپنی ایسوسی ایشن نہ ہونے کا نقصان نظر آنے لگا، گزشتہ سال بات چیت میں آگے رہنے والے بابراعظم اب اپنی پوزیشن بچانے کیلیے کوشاں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینئر کرکٹرز سے طویل مذاکرات کے بعد گذشتہ برس پی سی بی نے25 کرکٹرز کو سینٹرل کنٹریکٹ دینے کا اعلان کیا تھا ، ماہانہ تنخواہوں میں اضافے کے بعد پہلی بار آئی سی سی کی آمدنی سے 3 فیصد حصہ دینے پر بھی اتفاق ہوا۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کو کپتانی سے کیوں ہٹایا؟ وجوہات منظر عام پر آگئیں
3 سالہ معاہدہ یکم جولائی 2023 سے 30 جون 2026 تک کا تھا، البتہ حالات نے پلٹا کھایا، ٹیم کی مسلسل ناقص کارکردگی کے بعد نئی انتظامیہ نے ایک برس بعد ہی کنٹریکٹس میں نظرثانی کا اعلان کردیا۔ابتدائی طور پر معاوضوں میں کمی کا فیصلہ کیا گیا تاہم حکام نے بعد میں ارادہ بدل دیا۔
ذرائع کے مطابق قومی کرکٹرز کنٹریکٹ کے حوالے سے غیریقینی صورتحال پر سخت نالاں ہیں لیکن ابھی وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ اپنی بات منوا سکیں، موجودہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی بھی کسی کی بلیک میلنگ میں آ کر فیصلے نہیں کرتے، گزشتہ برس ورلڈکپ سے قبل کھلاڑیوں نے بورڈ پر دباؤ ڈال کر من پسند معاہدہ حاصل کر لیا تھا لیکن اب ایسا ممکن نہیں رہا، انھیں جولائی سے اکتوبر تک چار ماہ کی تنخواہیں نہیں ملیں، یاد دہانی پر انتظار کا کہا جاتا ہے، شرٹ پر لوگو کی اسپانسر شپ کا حصہ بھی کئی ماہ سے نہیں دیا گیا، ایک کھلاڑی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان دنوں ٹیم کی کارکردگی اچھی نہیں اس لیے بورڈ فرنٹ فٹ پر کھیل رہا ہے، ہمیں اپنی کوئی ایسوسی ایشن نہ ہونے کا سخت نقصان اٹھانا پڑا۔
مزید پڑھیں: بابراعظم نے قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا
عموماً بابراعظم بورڈ کے ساتھ بات چیت میں آگے آگے ہوتے تھے لیکن اب وہ خود آؤٹ آف فارم ہیں اس لیے بات منوانے کی پوزیشن میں نہیں رہے، ذرائع کے مطابق چیئرمین نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ کتنا بھی بڑا کرکٹر ہو اگر فٹنس ٹیسٹ پاس نہ کر سکے تو اسے سینٹرل کنٹریکٹ نہ دیا جائے۔
گزشتہ دنوں بعض بڑے نام بھی ٹیسٹ میں فیل ہوگئے ان کو فٹنس ثابت کرنے کا ایک اور موقع دیا جا رہا ہے، سینٹرل کنٹریکٹ میں تاخیر کے حوالے سے پی سی بی ذرائع نے کہا کہ سلیکشن کی نئی ٹیم بنی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ وہ شاہینز ٹورز کیلیے منتخب شدہ بعض ڈومیسٹک پرفارمرز کو بھی دیکھیں، چیمپئنز کپ کی وجہ سے بعض کھلاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ میں بھی تاخیر ہوئی، سینٹرل کنٹریکٹ میں تاخیر کی اور کوئی وجہ نہیں، جیسے ہی معاملات طے ہوئے نئے معاہدوں کا اعلان کر دیا جائے گا جو یکم جولائی سے نافذ العمل ہوں گے۔
مزید پڑھیں: ون ڈے کیلئے رضوان، ٹی20 کیلئے حارث کپتانی کے دعویدار بن گئے
سابقہ کنٹریکٹ کے تحت اے کیٹیگری میں شامل بابراعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ آفریدی کو ماہانہ 45 لاکھ روپے ملے تھے، 2023- 24 کی آئی سی سی آمدنی کا 3 فیصد حصہ 15 لاکھ 30 ہزار بنا، یوں ماہانہ 60 لاکھ 30 ہزار روپے ان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے۔
بی کیٹیگری میں موجود سرفراز احمد، شان مسعود، فخرزمان، حارث رؤف، امام الحق، محمد نواز، نسیم شاہ اورشاداب خان کی ماہانہ تنخواہ 30 لاکھ روپے تھی، سرفراز اور شان پہلے ڈی کیٹیگری میں تھے، بعد میں انھیں ترقی دی گئی، اس میں آئی سی سی شیئر کے 11 لاکھ 47 ہزار 500 جمع ہونے سے انھیں ماہانہ 41 لاکھ 47 ہزار 500 روپے دیے گئے۔
دورہ آسٹریلیا سے انکار پر رواں برس فروری میں حارث کا معاہدہ معطل کردیا گیا تھا، سی کیٹیگری میں شامل عماد وسیم، عبداللہ شفیق، ابرار احمد اور نعمان علی کے 10 لاکھ روپے ماہانہ میں آئی سی سی کے 7 لاکھ 65 ہزار شامل ہوئے، یوں وہ ہر ماہ 17 لاکھ 65 ہزار روپے وصول کرتے رہے۔
مزید پڑھیں: بابراعظم نے قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا
ڈی کیٹیگری میں جگہ پانے والے فہیم اشرف، حسن علی، افتخار احمد، احسان اللہ، محمد حارث، محمد وسیم جونیئر، صائم ایوب، سلمان علی آغا، سعود شکیل، شاہنواز دھانی،اسامہ میر ، زمان خان،ارشد اقبال، عامر جمال اور طیب طاہر کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے 7 لاکھ روپے تھی، اس میں آئی سی سی کے 3 لاکھ 82 ہزار 500 روپے جمع ہونے سے انھیں ہر ماہ 11 لاکھ 32 ہزار500 روپے دیے گئے۔
معاہدے کے تحت-25 2024 اور 2025- 26 میں آئی سی سی شیئر بڑھ کر 20 لاکھ 70 ہزار ماہانہ (اے کیٹیگری )15 لاکھ 52 ہزار500 ( بی کیٹیگری ) 10 لاکھ 35 ہزار (سی کیٹیگری ) اور5 لاکھ 17 ہزار 500 (ڈی کیٹیگری ) ہونا تھا،البتہ ابھی واضح نہیں کہ ایسا ہوگا یا نہیں، سابقہ معاہدے میں ٹیسٹ میچ فیس 12 لاکھ 57 ہزار 795 روپے، ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے کا معاوضہ 6 لاکھ 44 ہزار620 روپے جبکہ ٹی20 میچ فیس 4 لاکھ 18 ہزار 584 روپے تھی۔
بورڈ نے گزشتہ برس کے بجٹ میں سینٹرل کنٹریکٹ کی مد میں کرکٹرز کیلیے 528 ملین روپے مختص کیے تھے، اس میں آئی سی سی کی آمدنی کا 3 فیصد حصہ 220.3 ملین اضافی بھی شامل کیے گئے، مجموعی طور پر یہ رقم 74 کروڑ 83 لاکھ (748.3 ملین) روپے بنی تھی۔