اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور ڈویژن نے ملک میں عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی اقتصادی امور کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، اقتصادی امور ڈویژن حکام نے کمیٹی کو تمام جاری اور تکمیل شدہ منصوبوں پر بریفنگ دی۔
چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں کہ ہمیں قرضہ چاہیے، لیکن یہ نہیں کہتے کہ قرضہ کس لیے چاہیے، کچھ سال پہلے 900 ملین روپے ایک ایک ایم این اے کو دیے گئے، دسمبر 2022 میں بھی ایم این ایز کو 50، 50 کروڑ روپے دیے گئے۔
سیف اللہ ابڑو نے مزید کہا کہ ہم نے پی ڈبلیو ڈی حکام سے ایک کمیٹی میں ان فنڈز کے بارے پوچھا، پی ڈبلیو ڈی حکام ان فنڈز کا دفاع نہیں کر سکے تھے، ہمیں یہ بتایا گیا کہ 50، 50 کروڑ روپے خرچ کر دیے گئے ہیں، یہ ممکن نہیں کہ صرف 5 روز میں ایم این اے 50 کروڑ خرچ کر لے، آئی ایم ایف سے رقم آئی تو پھر ایم این ایز کو پیسے دینے کا اعلان ہوگیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور ڈویڑن نے 2002 سے 2024 تک ملک میں عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔