[ad_1]
متعدد تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ اومیگا 3 اور اومیگا 6 فیٹی ایسڈز لوگوں کی اچھی صحت کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مچھلی یا نباتاتی غذاؤں میں پائے جانے والے یہ فیٹی ایسڈز دماغی افعال کو درست رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جبکہ جسمانی نشوونما کے لیے بھی اہم ثابت ہوتے ہیں۔
ہمارا جسم ان فیٹی ایسڈز کو قدرتی طور پر بنا نہیں پاتا، تو اسی لیے غذائی ذرائع یا مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
اب ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جسم میں ان فیٹی ایسڈز کی زیادہ مقدار کینسر جیسے جان لیوا مرض سے تحفظ فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جارجیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیگا 3 اور اومیگا 6 فیٹی ایسڈز سے ہمیں کینسر کی متعدد اقسام سے تحفظ مل سکتا ہے۔ اس تحقیق میں ڈھائی لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن کی صحت کا جائزہ 10 سال سے زائد عرصے تک لیا گیا۔
تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ خون میں اومیگا 3 اور اومیگا 6 فیٹی ایسڈز کی مقدار سے کینسر کی 19 مخصوص اقسام سے کس حد تک تحفظ ملتا ہے۔ تحقیق کے دوران 30 ہزار افراد میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جسم میں دونوں فیٹی ایسڈز کی زیادہ سطح سے کینسر کی 19 اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق خون میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کی زیادہ مقدار سے نظام ہاضمہ کے متعدد کینسر جیسے معدے اور آنتوں کے کینسر سمیت پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
اسی طرح اومیگا 6 فیٹی ایسڈز کی زیادہ مقدار سے تھائی رائیڈ، گردوں، مثانے، پھیپھڑوں اور دماغ سمیت کینسر کی 14 اقسام کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ علم ہوسکے کہ اومیگا 3 اور اومیگا 6 فیٹی ایسڈز سے کینسر سے کیسے تحفظ ملتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے یہ بھی دریافت کیا کہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کی زیادہ مقدار سے نوجوانوں اور خواتین میں کینسر کی مختلف اقسام کا خطرہ گھٹ جاتا ہے، جبکہ اومیگا 6 فیٹی ایسڈز سے درمیانی عمر کے افراد کو زیادہ تحفظ ملتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان فیٹی ایسڈز کا حصول سپلیمنٹس جیسے مچھلی کے تیل کے کیپسول سے ممکن ہے مگر لوگوں کو غذاؤں کے ذریعے ان کے حصول کو ترجیح دینی چاہیے۔
السی کے بیج، اخروٹ، سویا بین، سورج مکھی کے بیج، پالک اور دیگر سبز پتوں والی سبزیوں کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کی مختلف اقسام کے ذریعے ان فیٹی ایسڈز کا حصول آسانی سے ممکن ہے۔
[ad_2]
Source link