پورٹ سوڈان: سوڈانی فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ امن مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے بلکہ 100 سال تک لڑیں گے۔
سوڈان کے اصل حکمران اور فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت سوئٹزرلینڈ میں حریف نیم فوجی دستوں کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل نہیں ہوگی۔
فوجی جنرل عبدالفتاح البرہان نے پورٹ سوڈان میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم جنیوا نہیں جائیں بلکہ ہم 100 سال تک لڑیں گے۔
سوڈان کی سرکاری فوج گزشتہ 16 ماہ سے زیادہ عرصے سے نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) سے لڑ رہے ہیں۔
امریکہ نے 14 اگست کو سوئٹزرلینڈ میں مذاکرات کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد انسانی مصائب کو کم کرنا اور دیرپا جنگ بندی حاصل کرنا تھا۔
مذاکرات میں آر ایس ایف نے اپنے وفد جنیوا بھیجا تھا، مگر سوڈانی مسلح افواج نے ثالثوں کے ساتھ ٹیلی فونک رابطوں کے باوجود ان مذاکرات میں شرکت نہیں کی۔
ان مذاکرات کی میزبانی سعودی عرب اور سوئٹزرلینڈ نے مشترکہ طور پر کی تھی۔
سوڈانی مسلح افواج اور آر ایس ایف باغیوں کی اس وحشیانہ لڑائی نے ہر پانچ میں سے ایک شخص کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے جبکہ دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
خانہ جنگی کے باعث سوڈان بھر میں ڈھائی کروڑ سے زائد یعنی اس کی نصف سے زیادہ آبادی شدید بھوک کا شکار ہے۔