’فنانشل ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق ’’اسد حکومت نے خانہ جنگی کے دوران 2018 سے 2019 کے درمیان ماسکو کو قریب 250 ملین ڈالر (تقریباً 2120 کروڑ روپے) نقد ٹرانسفر کیا تھا۔‘‘
بشار الاسد
بشار الاسد
شام میں بشار الاسد حکومت کی تختہ پلٹ کے کچھ دنوں بعد ایک بڑی خبر نکل کر سامنے آ رہی ہے۔ معروف برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ روس نے شام سے مدد کے بدلے ایک خطیر رقم وصول کیا ہے۔ روس ہمیشہ سے نہ صرف شام کی سیاسی طور پر مدد کی بلکہ جب بھی ضرورت پڑی فوجی امداد سے بھی گریز نہیں کیا۔ ’فنانشل ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق ’’اسد حکومت نے خانہ جنگی کے دوران 2018 سے 2019 کے درمیان ماسکو کو قریب 250 ملین ڈالر (تقریباً 2120 کروڑ روپے) کَیش ٹرانسفر کیا تھا۔ اس خطیر رقم کو ٹرانسفر کرنے کے لیے ڈالر اور یورو کا استعمال کیا گیا تھا۔ حالانکہ اس دوارن شام خود غیر ملکی کرنسی کے بحران کا سامنا کر رہا تھا۔‘‘
’فنانشل ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق، ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ شام کے مرکزی بینک نے ماسکو کے ونوکوو ہوائی اڈہ تک فلائٹ کے ذریعہ 2 ٹن کَیش لے جانے کی سہولت فراہم کی تھی۔ یہ کَیش فنڈ روس کے رشین فنانشل کارپوریشن بینک (آر ایف کے) میں جمع کرایا گیا تھا۔ آر ایف کے ایک قرض فراہم کرنے والا بینک ہے جو سرکاری اسلحہ برآمد کرنے والی کمپنی روزو بورون ایکسپورٹ کے زیر کنڑول ہے۔ ’فنانشل ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ کَیش ایسے وقت میں ٹرانسفر کیا گیا تھا جب شام میں بشار الاسد کی حکومت پوری طرح سے روسی فوجی مدد پر منحصر تھی۔
’فنانشل ٹائمز‘ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اسد حکومت نے کئی بار کَیش لے کر جانے والی پروازیں روس بھیجی ہیں۔ 13 مئی 2019 کو ایک طیارہ 10 ملین ڈالر (تقریباً 85 کروڑ) کَیش لے کر ماسکو پہنچا تھا۔ فروری 2019 میں شام کے سینٹرل بینک نے 20 ملین یورو (تقریباً 178 کروڑ روپے) طیارہ کے ذریعہ ماسکو بھیجا۔ مارچ 2018 سے ستمبر 2019 کے درمیان کُل 21 پروازوں کے ذریعہ 250 ملین ڈالر (تقریباً 2120 کروڑ روپے) ماسکو بھیجے گئے ہیں۔ حالانکہ اس ٹرانزیکشن سے قبل 2011 سے شروع ہوئے خانہ جنگی کے دوران شام نے روس کو کبھی بھی کَیش نہیں بھیجا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔