[ad_1]
راہل گاندھی نے آئین پر بحث کے دوران کہا کہ میں ہاتھرس کے متاثرہ کنبہ سے ملا، وزیر اعلیٰ نے ہاتھرس کے واقعہ پر جھوٹ بولا، متاثرہ کنبہ کو ملزم دھمکاتے ہیں، کیا یوپی میں آئین کی جگہ منوسمرتی نافذ ہے؟
لوک سبھا میں ہندوستانی آئین کے 75 سال مکمل ہونے پر 13 دسمبر کو جو بحث شروع ہوئی تھی، وہ آج بھی جاری ہے۔ آج ایوان زیریں میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے ہندوستانی آئین، اس کی طاقت اور برسراقتدار طبقہ کے ذریعہ اسے نظر انداز کیے جانے پر اپنی بات کھل کر رکھی۔ انھوں نے اپنی تقریر کے دوران براہ راست بی جے پی اور آر ایس ایس پر حملہ بھی کیا۔ انھوں نے برسراقتدار طبقہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لڑائی دو کتابوں آئین اور منوسمرتی کے درمیان ہے۔‘‘
اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی نے ہندوتوا کے علمبردار وی ڈی ساورکر کے ذریعہ ہندوستانی آئین سے متعلق دیے گئے ایک منفی بیان کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہندوستانی آئین کے بارے میں سب سے بری بات تو یہ ہے کہ اس میں کچھ بھی ہندوستانی نہیں ہے۔ یہ بات آپ کے لیڈر ساورکر نے کہی تھی، جس کی آپ پوجا کرتے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے ساورکر کے ذریعہ منوسمرتی کو ہی ہندوستان کا اصل قانون بتانے کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے برسراقتدار طبقہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کے سپریم لیڈر نے کہا تھا، منو اسمرتی وہ صحیفہ ہے جو ویدوں کے بعد سب سے زیادہ قابل تقلید ہے، اور جس نے قدیم زمانے سے ہی ہماری ثقافت، رسم و رواج، فکر اور طرز عمل کی بنیاد رکھی۔ اس کتاب نے صدیوں سے ہماری قوم کے روحانی اور الوہی سفر کو مرتب کیا ہے۔ آج منوسمرتی ہی قانون ہے۔‘‘ کانگریس رکن پارلیمنٹ اس کے بعد کہتے ہیں کہ ’’یہ ساورکر کے الفاظ ہیں۔ حکمراں جماعت میں شامل لوگ اگر آئین کا دفاع کر رہے ہیں، تو میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا آپ اپنے قائد کے الفاظ پر قائم ہیں؟ آپ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جب آپ آئین کا دفاع کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ ساورکر کا مذاق اڑا رہے ہیں، ان کو بدنام کر رہے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے اتر پردیش کی مثال بھی پیش کی اور ایک واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے دعویٰ کیا کہ وہاں ہندوستانی آئین نہیں، بلکہ منوسمرتی نافذ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’کچھ دن پہلے میں ہاتھرس گیا۔ ہاتھرس میں 4 سال پہلے ایک لڑکی کی اجتماعی عصمت دری ہوئی۔ جنھوں نے اجتماعی عصمت دری کی، آج وہ باہر گھوم رہے ہیں، جبکہ لڑکی کا کنبہ اپنے گھر میں بند ہے۔ لڑکی کا کنبہ باہر نہیں جا سکتا، اور جو قصوروار ہیں وہ روزانہ متاثرہ کے کنبہ کو دھمکاتے ہیں۔‘‘
حزب اختلاف کے قائد نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’اس کنبہ نے مجھے بتایا کہ ہمیں بیٹی کی آخری رسومات بھی ادا نہیں کرنے دی گئی اور وزیر اعلیٰ نے اس کے بارے میں کھل کر میڈیا میں جھوٹ بولا ہے۔ آخر یہ آئین میں کہاں لکھا ہے کہ جو عصمت دری کرتے ہیں وہ باہر رہے۔ اتر پردیش میں آئین نافذ نہیں ہوتا ہے، وہاں پر منوسمرتی کا نفاذ ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link