[ad_1]
مسجد میں ‘جے شری رام’ کا نعرہ لگانے پر جذبات کو ٹھیس پہنچنے کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ایک شخص نے یہ درخواست دائر کی ہے
نئی دہلی: سپریم کورٹ آج اس اہم معاملے پر سماعت کرے گی جس میں مسجد میں ‘جے شری رام’ کا نعرہ لگانے سے مذہبی جذبات مجروح ہونے کے دعوے پر کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔ یہ درخواست حیدر علی نامی شخص نے دائر کی ہے، اور معاملے کی سماعت جسٹس پنکج متل اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ کرے گی۔
درخواست گزار کے مطابق، 24 ستمبر 2023 کی رات 10:50 بجے کچھ افراد ایثور گاؤں کی بدرية جامع مسجد میں داخل ہوئے اور دھمکیاں دیتے ہوئے ‘جے شری رام’ کے نعرے لگائے۔ ان افراد نے چین سے نہ رہنے دینے کی دھمکی بھی دی۔ پولیس میں شکایت کے بعد دو افراد کو گرفتار کیا گیا، لیکن انہیں ضمانت مل گئی۔ ضمانت ملنے کے بعد ملزمان نے خود پر لگے الزامات کو کرناٹک ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔
29 نومبر 2023 کو کرناٹک ہائی کورٹ نے سماعت کے بعد ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی اور 13 ستمبر 2024 کو گرفتاری کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے مقدمہ ختم کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ مسجد میں ‘جے شری رام’ کے نعرے لگانا کسی کمیونٹی کے مذہبی جذبات کو مجروح نہیں کرتا۔
جسٹس ایم ناگ پرسنّا کی قیادت میں ایک رکنی بنچ نے سوال اٹھایا کہ نعرے کس طرح کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچا سکتے ہیں۔ درخواست گزار نے اب سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے تاکہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا جا سکے، جس کے مطابق مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا دعویٰ قابل قبول نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر ملک بھر میں نظریں جمی ہوئی ہیں۔
[ad_2]
Source link