[ad_1]
پرینکا گاندھی نے رکن پارلیمنٹ کے طور پر اپنی پہلی تقریر کی۔ حزب اختلاف کی جانب سے بحث کا آغاز کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دوران عوام کے مفاد کو نظر انداز کیا جا رہا ہے
نئی دہلی: لوک سبھا میں آئین پر بحث کی جا رہی ہے۔ جس کے دوران کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے رکن پارلیمنٹ کے طور پر اپنی پہلی تقریر پیش کی۔ حزب اختلاف کی جانب سے بحث کا آغاز کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دوران عوام کے مفاد کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
پرینکا گاندھی نے ملک کی موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے عوام کے مفاد کو نظرانداز کر دیا ہے اور صرف ایک مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی عوام مشکلات کا شکار ہیں، مگر حکومت ان کے مسائل حل کرنے کی بجائے اپنے مفادات کی جانب زیادہ متوجہ ہے۔ پرینکا گاندھی نے کسانوں، مزدوروں اور غریب عوام کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان کے لئے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے اور نہ ہی ان کی حالت بہتر بنانے کے لئے کوئی حکمت عملی تیار کی۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کی حالت دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے، خاص طور پر وہ کسان جو سخت محنت کرتے ہیں اور اپنے کھیتوں میں فصلیں اگاتے ہیں۔ حکومت نے ان کی حالت میں بہتری لانے کے لئے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے۔ پرینکا نے مزید کہا کہ اگرچہ حکومت نے کسانوں کے لیے کئی وعدے کیے تھے، لیکن ان وعدوں کا کوئی عملی نفاذ نہیں ہوا۔ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ حکومت نے ملک کی عوام کو غیر محفوظ کر دیا ہے اور ان کے مفاد کو بالکل پس پشت ڈال دیا ہے۔
پرینکا گاندھی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کسانوں کی مدد کرنا چاہتی ہے تو اسے ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔ عوام کا یہ حق ہے کہ انہیں معاشی انصاف ملے اور ان کی زندگیوں کو بہتر بنایا جائے، مگر موجودہ حکومت نے اس طرف کوئی سنجیدہ توجہ نہیں دی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس حکومت کی پالیسیوں کو اسی طرح چلایا گیا تو ملک کی حالت مزید خراب ہو گی اور غریب عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
قبل ازیں، پرینکا گاندھی نے آئین پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کی جدوجہد دنیا میں ایک منفرد تحریک تھی، ایک انوکھی جنگ تھی، جو عدم تشدد اور سچائی پر مبنی تھی۔ یہ دلیل اور مکالمے کی روایت ہے جسے آزادی کی تحریک نے مزید آگے بڑھایا۔ کیونکہ آزادی کے لیے ہماری جدوجہد انتہائی جمہوری تھی۔ اس جدوجہد میں کسان، فوجی، مزدور، وکیل اور دانشور، چاہے کسی بھی ذات یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، سب نے حصہ لیا اور آزادی کے لیے جنگ لڑی۔
پرینکا گاندھی نے کہا کہ ہمارا آئین انصاف، امید، اظہارِ رائے اور خواہشات کی وہ شمع ہے جو ہر ہندوستانی کے دل میں جلتی ہے۔ اس شمع نے ہر ہندوستانی کو یہ پہچاننے کی طاقت دی کہ اسے انصاف حاصل کرنے کا حق ہے۔ اس میں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی صلاحیت ہے، اور جب وہ آواز اٹھائے گا تو اقتدار کو اس کے سامنے جھکنا پڑے گا۔
کانگریس کی رکنِ پارلیمنٹ نے کہا کہ آئین نے ہر شہری کو یہ حق دیا ہے کہ وہ حکومت بنا بھی سکتا ہے اور بدل بھی سکتا ہے۔ یہ شمع جو ہر ہندوستانی کے دل میں جلتی ہے، اس نے ہر ہندوستانی کو یہ یقین دلایا کہ ملک کی دولت اور وسائل میں اس کا بھی حصہ ہے، اور اسے محفوظ مستقبل کا حق حاصل ہے۔ ملک کی تعمیر میں بھی اس کی شراکت داری ہے۔ یہ شمع، میں نے خود ملک کے کونے کونے میں دیکھی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link