[ad_1]
مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے نتیش رانے کے متنازعہ بیان پر کہا کہ ’’یہ لوگ مذاق بنا رہے ہیں۔ مذہبی تقسیم پیدا کرنا اور پروگراموں میں ہندوؤں کو مدعو کرنا ملک کے اتحاد کے لیے خطرہ ہے۔‘‘
بی جے پی لیڈر نتیش رانے ہمیشہ سے مسلمانوں کے خلاف متنازعہ بیان دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ’لاڈلی بہن یوجنا‘ کے حوالے سے ایک انتہائی متنازعہ بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’مسلم پریوار وزیر اعظم نریندر مودی کو پسند نہیں کرتے۔ ایسے میں اگر کسی مسلم پریوار میں 2 سے زیادہ بچے ہیں تو انہیں ’لاڈلی بہن یوجنا‘ سے باہر کر دینا چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو بہنیں مہایوتی حکومت کو ووٹ دیتی ہیں، جو وزیر اعظم نریندر مودی پر بھروسہ کرتی ہیں، صرف ان ہی خواتین کو اس اسکیم کا فائدہ ملنا چاہیے۔
معروف مراٹھی نیوز چینل ’اے بی پی ماجھا‘ کے مطابق نتیش رانا نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ووٹ کرتے وقت یہ کہتے ہیں کہ انہیں مودی نہیں چاہیے، ہندوتوا کی حکومت نہیں چاہیے، لیکن مسلم طبقہ ہماری اسکیم کا فائدہ اٹھاتی ہے۔ اگر آپ کا مذہب آپ کے لیے اہم ہے تو آپ ’لاڈلی بہن یوجنا‘ کا فائدہ کیوں اٹھاتے ہیں؟‘‘ نتیش رانا کے مطابق ’لاڈلی بہن یوجنا‘ کا زیادہ تر فائدہ اٹھانے والی خواتین مسلم طبقہ سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے رانے نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی کہ قبائلی برادری کے علاوہ 2 سے زائد بچوں والے لوگوں کو اس اسکیم سے باہر رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ اس قدم سے ہندو طبقہ کو فائدہ ہوگا۔
نتیش رانے کے متنازعہ بیان کے بعد سیاسی لیڈران کا رد عمل بھی سامنے آنے لگا ہے۔ اس معاملے پر بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے نے کہا کہ ’’یہ ان کا ذاتی مطالبہ ہے۔ حکومت کو ہی اس پر حتمی فیصلہ لینا ہے۔ مذہب کے مطابق اسکیم نہیں چلتی ہے۔ اگر مذہب کے مطابق اسکیم چلانی ہے تو پہلے اعلان کیا جانا چاہیے۔‘‘ شیوسینا لیڈر بالا کرشن ہیگڑے نے کہا کہ ’’نتیش رانے ایک سینئر اور تجربہ کار لیڈر ہیں۔ یہ ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔ یہ حکومت ’مشترکہ کم از کم پروگرام‘ کے تحت چلتی ہے۔‘‘ دوسری جانب مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے نتیش رانے کے متنازعہ بیان سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ لوگ مذاق بنا رہے ہیں۔ مذہبی تقسیم پیدا کرنا اور پروگراموں میں ہندوؤں کو مدعو کرنا ملک کے اتحاد کے لیے خطرہ ہے۔‘‘ ساتھ ہی نانا پٹولے نے نتیش رانے کو ایسے بیانوں سے بچنے کی بھی صلاح دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link