[ad_1]
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کا مطلب فوجی عدالتوں کا اختیار تسلیم کرنا ہو گا۔
آئینی بینچ نے حکومت کی فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
قبل ازیں آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس پاکستان جواد ایس خواجہ کی 26 ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ ہونے تک سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے ان پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔
دوران سماعت عدالت نے جواد ایس خواجہ کے وکیل سے استفسار کیا کیا آئینی بینچ کو تسلیم کرتے ہیں؟ جس پر وکیل نے کہا میں آئینی بینچ کا دائرہ اختیار تسلیم نہیں کرتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سابق چیف جسٹس پاکستان جواد ایس خواجہ کے وکیل سے کہا پھر آپ کمرہ عدالت چھوڑ دیں، جس پر وکیل کا کہنا تھا موجودہ آئینی بینچ جوڈیشل کمیشن نے نامزد کیا ہے۔
[ad_2]
Source link