[ad_1]
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے امریکی محکمہ خارجہ اور “ڈیپ اسٹیٹ” عناصر پر صحافیوں کے ایک گروپ اور اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے ساتھ مل کر بھارت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔
خبر ایجنسی رائٹر کی رپورٹ کے مطابق یہ الزام حیران کن ہے کیونکہ نئی دہلی اور واشنگٹن نے پچھلی دو دہائیوں میں مضبوط تعلقات استوار کیے ہیں اور دونوں ممالک نے کچھ اختلافات کے باوجود تعلقات کو مزید استوار کرنے کا عزم کیا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق حکمران جماعت نے جمعرات کو کہا کہ گاندھی کی کانگریس پارٹی نے آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کے آرٹیکلز کا استعمال کیا جو مودی کو کمزور کرنے کے لیے اڈانی گروپ اور حکومت کے ساتھ اس کی مبینہ قربت پر صرف توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ امریکا میں اڈانی گروپ کے سربراہ گوتم اڈانی اور سات دیگر پر بھارتی آفیشلز کو رشوت دینے کے لیے 265 ملین ڈالر کی اسکیم میں ملوث ہونے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ ان الزامات کو گروپ نے بے بنیاد قرار دیا ہے۔
خبر ایجنسی رائٹر کے مطابق آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ کے مضامین میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ بھارت میں ریاستی سرپرستی والے ہیکرز حکومتی ناقدین کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیلی ساختہ پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہیں جبکہ حکومت پہلے دونوں الزامات کی تردید کر چکی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بی جے پی نے پہلے گاندھی، او سی سی آر پی اور 92 سالہ ارب پتی جارج سوروس پر مودی پر حملہ کرنے کا الزام لگایا ہے، ایک فرانسیسی میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ او سی سی آر پی کو امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی اور دیگر اہم ریاستی شخصیات جیسے جارج سوروس کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی گئی تھی۔
بی جے پی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغامات کی ایک سیریز میں کہا ہے کہ ڈیپ اسٹیٹ کا واضح مقصد وزیر اعظم مودی کو نشانہ بنا کر بھارت کو غیر مستحکم کرنا تھا اور اس مقصد کے پیچھے ہمیشہ امریکی محکمہ خارجہ کا ہاتھ رہا ہے جبکہ او سی آر پی نے ریاست کے اس اہم مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے میڈیا ٹول کے طور پر کام کیا ہے۔
[ad_2]
Source link