[ad_1]
بناسپتی گھی دراصل ہائیڈروجنیٹڈ ویجیٹیبل آئل ہے، یہ 20ویں صدی کے اوائل میں ایک انقلابی پراڈکٹ کے طور پر سامنے آیا، جس نے برصغیر پاک و ہند میں کھانوں کی ثقافت اور مارکیٹوں کو بدل کر رکھ دیا تھا۔
اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ بنیادی طور پر یہ گھی نہیں ہے اور نہ ہی حیوانی روغن ہے بلکہ نباتاتی تیلوں کو مصنوعی اور بناوٹی طور پر گھی کی شکل دے دی گئی ہے۔
بناسپتی گھی کی ایجاد کی بنیادی وجہ روایتی دیسی گھی کا سستا متبادل فراہم کرنا تھا روایتی دیسی گھی جو مکھن کو صاف کرکے تیار کیا جاتا ہے اُس وقت یہ ایک مہنگی اور نایاب شے سمجھی جاتی تھی۔
چونکہ بناسپتی گھی عام دیسی گھی سے سستا ہوتا ہے اس لیے پچھلے پچاس ساٹھ سالوں میں اس کا استعمال بہت بڑھ گیا اور اصلی گھی کا استعمال کم ہوتا گیا۔
ہائیڈروجنیشن کا عمل جس میں غیر سیر شدہ چکنائیوں میں ہائیڈروجن شامل کی جاتی ہے یہ عمل بناسپتی گھی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
یہ طریقہ نہ صرف تیل کو اس وقت کے درجہ حرارت پر زیادہ ٹھوس بناتا ہے بلکہ اس کی شیلف لائف بھی بڑھا دیتا ہے۔
کھانوں کا لازمی جزو
ہندوستان میں سال 1937میں بناسپتی گھی کے پہلے برانڈز متعارف کروائے گئے اور مؤثر اشتہاری مہم کی بدولت یہ اس وقت کے پکوانوں کی ضرورت بن گیا اور اس نے جلد ہی ہر گھر میں اپنی جگہ بنالی۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بناسپتی گھی نے روایتی گھی کی مارکیٹ کو متاثر کیا کیونکہ دیسی گھی کی نسبت یہ ایک سستا اور بہترین متبادل تھا۔
بناسپتی گھی جلد ہی گھریلو پکوانوں کا لازمی جزو بن گیا، بعد ازاں ویجیٹیبل آئل کی طلب میں اضافہ ہوا اور خوردنی تیل کی صنعت میں تیزی آئی۔
کھانوں میں جدت:
بناسپتی گھی کی دستیابی نے کھانوں میں تخلیقی تجربات کی حوصلہ افزائی کی۔ شیف اور گھریلو باورچیوں نے کھانے پکانے کی نت نئی تراکیب اور تکنیکس دریافت کیں جن سے مختلف قسم کے پکوان تیار ہونے لگے۔
صحت کے مسائل اور زوال
جیسے جیسے وقت گزرتا گیا اور لوگوں میں ہائیڈروجنیٹڈ تیل میں موجود ٹرانس فیٹس کے صحت پر مضر اثرات کا شعور بڑھا تو بناسپتی گھی کی مقبولیت بتدریج کم ہونے لگی۔
یاد رہے کہ ٹرانس فیٹس جو ہائیڈروجنیشن کے عمل کا ضمنی نتیجہ ہیں، دل کی بیماریوں اور صحت کے دیگر مسائل کا بڑا سبب ہیں۔
ان خدشات کے پیش نظر بھارت سمیت کئی ممالک نے کھانے کی اشیاء میں ٹرانس فیٹس کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے متعدد قوانین نافذ کیے۔
موجودہ دور میں اگرچہ بناسپتی گھی کی مقبولیت میں کافی حد تک کمی آگئی ہے، تاہم یہ برصغیر پاک و ہند کے کھانوں کی ثقافتی وراثت کا اہم حصہ ہے۔
حالیہ برسوں میں صحت مند تیل جیسے زیتون کا تیل، ناریل کا تیل، اور سورج مکھی کے تیل کے استعمال کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
یہ تیل عموماً کم سیر شدہ چکنائی اور ٹرانس فیٹس پر مشتمل ہوتے ہیں، جو دل کی صحت کے لیے بہتر سمجھے جاتے ہیں۔
تاہم، بناسپتی گھی اب بھی کچھ دیہی علاقوں میں استعمال ہوتا ہے، جہاں یہ نسبتاً ایک سستا آپشن ہے۔
جیسے جیسے صارفین میں صحت اور غذائیت سے متعلق آگاہی بڑھ رہی ہے، صحت مند تیلوں کی طلب میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس تمام تر صورتحال کے باوجود بناسپتی گھی آج بھی بہت سے لوگوں کے دلوں اور باورچی خانوں میں ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔
[ad_2]
Source link