[ad_1]
ڈمپل یادو نے سنبھل واقعہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا “کہیں نہ کہیں انتظامیہ معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس لیے اب تک حالات معمول پر نہیں آ پائے ہیں”۔
سنبھل تشدد کے معاملے میں سیاسی ہلچل جاری ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں نے سنبھل جا کر تشدد میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی لیکن انتظامیہ نے شہر میں 10 دسمبر تک باہری افراد کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ اس ضمن میں آج کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو سنبھل جاتے وقت غازی پور بارڈر پر ہی روک دیا گیا۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اس پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں بی جے پی حکومت کے تحت پولیس کا کردار صرف لوگوں کو پھنسانے کا ہو گیا ہے، انصاف فراہم کرنے کا نہیں۔
اکھلیش یادو نے سنبھل تشدد پر سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا “انتظامیہ نے بی جے پی کے اشارے پر اس واقعہ کو انجام دیا ہے۔ کسی بھی پارٹی کے رہنما کو وہاں جانے نہیں دیا جا رہا ہے۔ وہ کیا چھپانا چاہتے ہیں؟ انتظامیہ کی زبان دیکھیے۔ کیا جمہوریت میں افسروں کو اس طرح کے سلوک اور زبان کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ پتہ نہیں وہ 10 تاریخ تک کیا کیا چھپائیں گے اور کیا دباؤ بنائیں گے۔”
وہیں سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے سنبھل کے واقعہ پر کہا کہ کہیں نہ کہیں انتظامیہ معاملے کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس لیے اب تک حالات معمول پر نہیں آ پائے ہیں۔ انہیں پتہ ہے کہ اگر کوئی نمائندہ وفد جا کر لوگوں سے ملے گا تو حقیقت سامنے آ جائے گی۔ وہ چاہتے ہیں کہ جتنی تاخیر ہوگی، بی جے پی کے لیے اتنا ہی اچھا ہوگا۔
راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے آج تشدد سے متاثر سنبھل جانے پر کانگریس رہنما جئے رام رمیش نے کہا کہ ہم جمہوریت میں ہیں کہ نہیں۔ سنبھل میں پُرتشدد واقعات ہوئے ہیں، کئی پریوار کے لوگ مارے گئے ہیں، ان کے درد، تکلیف کو سمجھنے اور ان کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے وہاں پر راہل گاندھی اور پرینکا جا رہے ہیں۔ دیگر کانگریسی رہنما جا رہے ہیں لیکن انہیں روکا جا رہا ہے۔ یہ تو تاناشاہی ہے۔ ہم پُر امن طور پر جا رہے ہیں لیکن انہیں روکا جا رہا ہے۔ ہم ان سے بات چیت کے لیے جا رہے ہیں۔ اہم اپوزیشن پارٹی اور اپوزیشن رہنما ہونے کے ناطے ان کا حق بنتا ہے وہاں جانے کا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link