کانگریس لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ’’ہم نے تفصیل سے اپنی بات رکھ دی ہے، پہلا ایشو یہ ہے کہ لاکھوں لوگوں کے نام ووٹرس کی فہرست سے ہٹائے گئے ہیں جس کے اعداد و شمار ظاہر کیے جانے چاہئیں۔‘‘
الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد میڈیا کے روبرو کانگریس کا نمائندہ وفد
الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد میڈیا کے روبرو کانگریس کا نمائندہ وفد
کانگریس کے ایک نمائندہ وفد نے آج (3 دسمبر) الیکشن کمیشن سے ملاقات کر مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے نتائج پر اپنی فکر مندی ظاہر کی۔ اس ملاقات کے دوران کانگریس لیڈران نے ووٹنگ فیصد سمیت 4 اہم نکات پر الیکشن کمیشن سے وضاحت کا مطالبہ کیا۔ ملاقات کے بعد نمائندہ وفد میں شامل کانگریس کے سینئر لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے الیکشن کمیشن سے بہت تفصیلی بات چیت کی ہے۔ اگر انتخاب ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ پر نہ ہو تو جمہوریت اور آئین کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ ہوتا ہے۔‘‘
ابھشیک منو سنگھوی نے میڈیا کے سامنے الیکشن کمیشن سے ملاقات کے دوران اٹھائے گئے 4 اہم نکات کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے جو اہم نکات تھے، الیکشن کمیشن کو اس کا ڈاٹا جاری کرنا چاہیے۔‘‘ جو 4 نکات انھوں نے پیش کیے وہ اس طرح ہیں:
-
مہاراشٹر میں بہت بڑی تعداد میں ووٹروں کی کمی ہوئی ہے۔ ہمیں بوتھ اور انتخابی حلقہ کی بنیاد پر اس کا مکمل ڈاٹا چاہیے، جو ابھی موجود نہیں ہے۔ اس سے پتہ چلے گا کہ مہاراشٹر میں اتنی بڑی تعداد میں جو ووٹرس کو کم کیا گیا، اس کی وجہ کیا ہے۔
-
لوک سبھا انتخاب اور اسمبلی انتخاب کے درمیان 5 ماہ میں تقریباً 47 لاکھ ووٹرس کو جوڑا گیا۔ اس کی بنیاد کیا ہے؟ ہمیں اس کا ڈاٹا چاہیے۔
-
الیکشن کمیشن کے خود کے دیے گئے اعداد و شمار کی بنیاد پر مہاراشٹر میں شام 5 بجے ووٹر ٹرن آؤٹ 58.22 فیصد، رات کے 11.30 بجے 65.02 فیصد اور دو دن بعد 67 فیصد بتایا گیا۔ سوال پوچھنے پر جواب ملا کہ ووٹر ٹرن آؤٹ ایک الگ طریقۂ کار ہے اور 17سی ایک الگ طریقۂ کار ہے۔
-
118 ایسے انتخابی حلقے ہیں جہاں لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب کے درمیان 25 ہزار زیادہ ووٹوں کا فرق ہے۔ ان میں بیشتر مقام پر برسراقتدار پارٹی کی جیت ہوئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔