گیانواپی معاملے کی سماعت کرتے ہوئے اس وقت کے چیف جسٹس آف انڈیا چندرچوڑ نے کہا تھا کہ پلیسز آف ورشپ ایکٹ کسی کو 15 اگست 1947 سے پہلے کے کسی ڈھانچہ کے مذہبی کردار کا پتہ لگانے سے نہیں روکتا۔
جئے رام رمیش / تصویر: آئی اے این ایس
جئے رام رمیش / تصویر: آئی اے این ایس
کانگریس نے ’پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991‘ سے متعلق اپنا نظریہ واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون پر حرف بہ حرف عمل ہونا چاہیے۔ ساتھ ہی پارٹی نے سابق چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کو ہدف تنقید بھی بنایا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سابق سی جے آئی کے تبصروں بھانومتی کا پٹارہ کھل گیا ہے۔
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے پیر کے روز اس سلسلے میں پارٹی کا موقف سامنے رکھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’1991 کے پلیسز آف ورشپ ایکٹ پر حرف بہ حرف تعمیل ہونا چاہیے۔ حالانکہ سابق چیف جسٹس کے ڈھائی سال پرانے تبصروں کے سبب بھانومتی کا پٹارہ کھل گیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’سنبھل میں ایک مسجد اور اجمیر میں صوفی سَنت خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ پر دعوے جیسے مختلف حالیہ تنازعات افسوسناک ہیں۔‘‘
جئے رام رمیش نے جمعہ کے روز ہوئی کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی نے جمعہ کو سی ڈبلیو سی کی میٹنگ میں پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 کے تئیں اپنے عزائم دہرائے ہیں اور یہی ہمارا رخ ہے۔ ہم اسے اٹھانے جا رہے ہیں، لیکن ضروری ہے کہ پارلیمنٹ چلے اور ہمیں اس ایشو کو اٹھانے کی اجازت ملے۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’پارلیمنٹ کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ یہ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اپوزیشن پارٹیوں کو اپنی بات کہنی ہوگی، لیکن حکومت کو راستہ نکالنا ہوگا۔ لیکن یہاں حکومت اپنے راستے سے بھٹک گئی ہے اور نہیں چاہتی کہ پارلیمنٹ چلے۔‘‘
سنبھل میں ایک مسجد اور اجمیر شریف درگاہ پر دعووں سے جڑے ایک تنازعہ کے بارے میں پوچھے جانے پر جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’یہ افسوسناک ہے۔ 20 مئی 2022 کو سابق سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کے ذریعہ کیے گئے زبانی تبصروں سے ایسا لگتا ہے کہ بھانومتی کا پٹارہ کھل گیا ہے۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ پاس اور ستمبر 1991 میں گزٹ نوٹیفکیشن میں شائع پلیسز آف ورشپ (اسپیشل پروویزن) ایکٹ، 1991 کو حرف بہ حرف نافذ کیا جانا چاہیے۔‘‘
واضح رہے کہ سی ڈبلیو سی میٹنگ میں سنبھل تشدد کا پس منظر سامنے رکھتے ہوئے 1991 کے پلیسز آف ورشپ ایکٹ کے تئیں عزائم پر زور دیا گیا تھا اور الزام عائد کیا گیا تھا کہ بی جے پی بے شرمی سے اس قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ یہ بھی دھیان رہے کہ گیانواپی معاملے کی سماعت کرتے ہوئے اُس وقت کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے مئی 2022 میں کہا تھا کہ پلیسز آف ورشپ ایکٹ کسی کو 15 اگست 1947 سے پہلے کے کسی ڈھانچہ کے مذہبی کردار کا پتہ لگانے سے نہیں روکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔