[ad_1]
آر بی آئی کے مطابق ارادتاً ڈیفالٹر کا عمل جلد مکمل ہونے سے بینکوں کی پراپرٹیز محفوظ رہیں گی اور ملک کا معاشی استحکام برقرار رہے گا۔ ساتھ ہی آر بی آئی نے کہا کہ یہ فیصلہ بینکوں کے مفاد میں لیا گیا ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے بینکوں کو حکم دیا ہے کہ وہ لوگ جو جان بوجھ کر قرض نہیں ادا کرتے ہیں ان کو 6 ماہ کے اندر وِل فُل ڈیفالٹر یعنی ارادتاً ڈیفالٹر قرار دینا ہوگا۔ بینکوں نے اس عمل کے لیے زیادہ وقت کا مطالبہ کیا تھا لیکن آر بی آئی نے ان کے مطالبہ کو مسترد کر دیا۔ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ اس عمل میں تاخیر سے بینکوں کی پراپرٹیز کی قیمت میں کمی آتی ہے اور ان کے نقصانات میں اضافہ ہوتا ہے۔ آر بی آئی کے مطابق وقت کی حد مقرر کرنے سے بینکوں کو تیزی سے کارروائی کرنے میں مدد ملے گی۔ ارادتاً ڈیفالٹر کا عمل جلد مکمل ہونے سے بینکوں کی پراپرٹیز محفوظ رہیں گی اور ملک کے معاشی استحکام کو برقرار رکھا جا سکے گا۔ ساتھ ہی آر بی آئی نے کہا کہ یہ فیصلہ بینکوں کے مفاد میں لیا گیا ہے۔
واضح ہو کہ جب کوئی شخص 90 دنوں تک قرض کی قسط یا سود ادا نہیں کرتا ہے تو بینک اس کے اکاؤنٹ کو این پی اے قرار دیتا ہے۔ اس کے بعد وِل فُل ڈیفالٹر قرار دینے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔ اس دوران قرض لینے والے کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ لیکن کئی بار قرضدار اس وقت کا غلط استعمال کر کے اس عمل میں کافی تاخیر کر دیتا ہے۔ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ اس تاخیر سے قانونی کارروائی دھیمی پڑ جاتی ہے اور بینکوں کو نقصان ہوتا ہے۔ وقت کی حد کو کم کرنے سے یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا اور بینکوں کو تیز اور موثر کارروائی کرنے کا موقع ملے گا۔
قابل ذکر ہے کہ ایک بار ارادتاً ڈیفالٹر قرار دیے جانے کے بعد اس شخص کے لیے کسی بھی بینک سے قرض لینا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ ساتھ ہی ایسے شخص کو سماج میں بدنامی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آر بی آئی نے واضح کیا ہے کہ اس عمل کو جلد پورا کرنے سے یہ یقینی ہو جائے گا کہ قرض لینے والا قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ملک چھوڑ کر نہ بھاگ سکے۔ آر بی آئی کا یہ قدم بینکوں کو قرض میں ڈوبنے کے بحران سے بچانے اور ملک کے معاشی استحکام کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
[ad_2]
Source link