کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں ایک مخصوص جماعت کا احتجاج مسخروں کا سرکس تھا اس کے باوجود پاکستان پیپلزپارٹی کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کرنے کی مخالف ہے۔
مقامی ہوٹل میں کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو مسخروں کا سرکس قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کی رہائی کا مطالبہ بنیادی طور پر گمراہ کن تھا، کسی کی بھی رہائی عدالتوں سے ہی ممکن ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانا آسان نہیں ہوگا۔ پی ٹی آئی حکومت میں سندھ میں بھی گورنر راج کی باتیں ہوتی رہی ہیں۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے متعلق سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے اجلاس کے انعقاد میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ایک آئینی تقاضہ ہے، نو ماہ سے اجلاس نہیں ہوا، یہ صرف ہمارا ہی مسئلہ نہیں، پورے ملک کا ایشو ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے واضح کیا کہ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس کے بغیر پانی کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ اس وقت کوئی کینال تعمیر نہیں ہو رہی۔ سندھ کے پانی کے بارے میں انہوں نے صوبائی حکومت کے موقف کا اعادہ کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سندھ کے حصے کا ایک قطرہ بھی کسی کو نہیں دیں گے۔ ہم نہ اپنے حق پر کسی کو ڈاکا مارنے دیں گے نہ کسی دوسرے کا حق ماریں گے۔
وزیراعلٰی سندھ نے یاد دلایا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ پانی کے مسئلے پر احتجاج کیا ہے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف شہید محترمہ بےنظیر بھٹو نے کموں شہید پر دھرنا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو اس وقت شور کررہے ہیں وہ کالاباغ ڈیم کے خلاف بحث کے دوران اپنی سیٹیں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
سیاسی جماعتوں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتوں نے جے یو آئی( ف ) کی کانفرنس میں صرف اس لیے شرکت نہیں کی کہ پیپلزپارٹی شرکت کر رہی ہے۔ اس کا مطلب ان کا مسئلہ صرف پیپلزپارٹی کے ساتھ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی بھی فورم پر سندھ کے حقوق کےلیے بات کرنے سے نہیں ڈرتے۔