جسٹس تشار راؤ گیڈیلا کی بنچ نے عرضی گزار سے کہا کہ آپ کو حکومت کے پاس جانا ہوگا، ہم ایسا نہیں کرتے ہیں، اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اراکین پارلیمنٹ اٹھا سکتے ہیں، ہم اس معاملے میں کچھ نہیں کر سکتے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ’سناتن دھرم رکشا بورڈ‘ کی تشکیل سے متعلق ہدایت دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت کرنے سے آج انکار کر دیا۔ عدالت نے واضح لفظوں میں کہا کہ اس کے پاس پالیسی پر مبنی فیصلے لینے کا اختیار نہیں ہے۔ عرضی دہندہ کے وکیل نے کہا کہ سناتن مذہب کے حقوق اور رسوم و رواج کی حفاظت کے لیے کوئی بورڈ نہیں ہے، لیکن دہلی ہائی کورٹ نے صاف کر دیا کہ وہ اس تعلق سے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔
دراصل ’سناتن ہندو سیوا سنگ ٹرسٹ‘ نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی میں سناتن مذہب اور ثقافت کی حفاظت کے لیے ’سناتن دھرم رکشا بورڈ‘ کی تشکیل سے متعلق ہدایت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جسٹس تشار راؤ گیڈیلا کی بنچ نے اس معاملے میں عرضی گزار سے کہا کہ انھیں اس معاملے میں حکومت کے پاس جانا ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ایسا نہیں کر سکتے ہیں۔ اس ایشو کو پارلیمنٹ میں اراکین پارلیمنٹ اٹھا سکتے ہیں۔ ہم اس میں کچھ نہیں کر سکتے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ٹرسٹ بناؤ۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ دھیریندر شاستری نے اپنے بیان میں سناتن بورڈ کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ انھوں نے وقف بورڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’جو 100 ایکڑ کے مالک تھے وہ ہزاروں کروڑوں روپے کی زمینوں کے مالک ہو گئے۔ وہ تو پارلیمنٹ کو بھی اپنا بتاتے ہیں۔ اس ملک میں یا تو ان کی پالیسی ختم ہو، یا پھر ہم لوگوں کو بھی ان کی طرح الگ اصول دیجیے۔ اس لیے سناتن بورڈ کی ضرورت ہے۔‘‘ گزشتہ دنوں دہلی میں سناتن بورڈ کے مطالبہ پر ’سناتن دھرم سنسد‘ کا انعقاد ہوا تھا۔ اس میں ’سناتن نیاس بورڈ‘ کے چیف دیوکی نندن ٹھاکر نے سناتن بورڈ کی تشکیل کا مطالبہ زوردار انداز میں رکھا تھا۔ اس دھرم سنسد میں کئی سادھو-سَنتوں، آچاریوں اور مہامنڈلیشوروں نے شرکت کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔