[ad_1]
فرانس کے ذریعہ یوکرین کی مدد سے متعلق جب روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’’فرانس کا یہ قدم یوکرین کے لیے مدد نہیں ہے بلکہ یوکرین کے لیے موت کی گھنٹی ہے۔‘‘
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ اب خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ روس کے جوہری ہتھیار کے استعمال کی دھمکی کا ناٹو ممالک پر کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ کے بعد اب فرانس نے بھی یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والی میزائل مہیا کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔ حالانکہ روس نے پہلے ہی وارننگ دے دی تھی کہ اگر کوئی بھی ناٹو ممالک کا ممبر ملک یوکرین کی مدد کرے گا، تو انجام بہت خطرناک ہوگا۔
فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول بیرٹ نے خبر رساں ایجنسی ’بی بی سی‘ سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’’یوکرین ’اپنی دفاع کے دلیل‘ کے تحت روس میں طویل فاصلے تک مار کرنے والی فرانسیسی میزائل داغ سکتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی بیرٹ نے کہا کہ ’’یوکرین کی حمایت کے لیے فرانس کوئی ’ریڈ لائن‘ بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔‘‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ زمینی افواج بھی تعینات کریں گے؟ اس کے جواب میں بیرٹ نے کہا ’’ہم کسی بھی آپشن کو رد نہیں کر سکتے، ہم یوکرین کی تب تک مدد کرتے رہیں گے، جب تک اسے ضرورت ہوگی۔ کیونکہ اس جنگ میں سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔ ہر بار جب روس کی فوج ایک کلومیٹر آگے بڑھتی ہے تو خطرہ یوروپ کی طرف بھی بڑھ جاتا ہے۔‘‘ فرانس کے اس قدم پر روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے میڈٰیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’فرانس کا یہ قدم یوکرین کے لیے مدد نہیں ہے بلکہ یہ یوکرین کے لیے موت کی گھنٹی ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ فرانس سے قبل امریکہ نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والی ’اے ٹی اے سی ایم ایس‘ میزائل کے استعمال کی منظوری دی تھی۔ اتنا ہی نہیں، امریکہ کے بعد برطانیہ نے یوکرین کو ’اسٹارم شیڈو‘ میزائل استعمال کرنے کی ہری جھنڈی دے دی تھی۔ اجازت ملنے کے بعد سے اب تک یوکرین نے 6 ’اے ٹی اے سی ایم ایس‘ اور 2 ’اسٹارم شیڈو‘ میزائل داغے۔ حالانکہ روس نے ان میزائلوں کو مار گرایا۔ اب جبکہ فرانس نے بھی اپنی میزائل کا استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے تو عین ممکن ہے کہ یوکرین فرانسیسی ’اسکالپ میزائل‘ کا استعمال بھی روس کے خلاف کر سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link