[ad_1]
وزارت داخلہ کی ٹیم نے 17000 واٹس ایپ اکاؤنٹس بلاک کر دیے ہیں۔ بلاک کیے گئے اکاؤنٹس پر مالیاتی فراڈ کال اور ڈیجیٹل اریسٹ کال میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
ڈیجیٹل اریسٹ اور سائبر فراڈ کے واقعات میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے عام لوگوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ملزمین لاکھوں روپے ٹھگ لیتے ہیں اور بیشتر معاملوں میں ان پر کوئی کارروائی بھی نہیں ہو پاتی۔ حکومت اس طرح کے فراڈ کو لے کر اکثر سخت اقدامات اٹھاتی رہی ہے۔ سائبر فراڈ پر لگام لگانے کے لیے وزارت داخلہ کی 14-سی ونگ نے ایک بار پھر بڑی کارروائی کی ہے۔ 14-سی، سائبر اور ڈیجیٹل جرائم کی روک تھام پر کام کرنے والی ایک تنظیم ہے، جو وزارت داخلہ کے تحت کام کرتی ہے۔ وزارت داخلہ کی اس ٹیم نے 17000 واٹس ایپ اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا ہے۔ ان سبھی اکاؤنٹس پر مالیاتی فراڈ کال اور ڈیجیٹل اریسٹ کال میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق جن نمبروں کو بند کیا گیا ہے، ان میں سے زیادہ تر کمبوڈیا، میانمار، لاؤس اور تھائی لینڈ سے ایکٹیو تھے۔ ایجنسیاں کمبوڈیا، میانمار اور لاؤس سے چل رہے ڈیجیٹل اریسٹ اور سائبر فراڈ سے متعلق کال سینٹر کی تحقیقات ایک لمبے عرصے سے کر رہی تھیں۔ رپورٹس کے مطابق جن واٹس ایپ اکاؤنٹس کو بند کیا گیا ہے، ان میں 50 فیصد سے زائد جنوری 2024 میں ہی شروع ہوئے تھے۔ ان واٹس ایپ اکاؤنٹس کا استعمال کئی طرح کے فراڈ میں کیا گیا ہے۔ ان میں زیادہ تر ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ سے متعلق ہیں، جہاں متاثرین کو یقین دلایا جاتا تھا کہ وہ قانونی تفتیش کے دائرے میں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ فراڈ کو انجام دینے کے لیے کئی سم کارڈس کا استعمال کیا گیا، جن کا پتہ لگا پانا کافی مشکل تھا۔ ان تمام تر مشکلات کے باوجود ٹیکنالوجی کی مدد سے ان نمبروں کا پتہ لگا کر آج انہیں بند کر دیا گیا ہے۔ ان جعلی واٹس ایپ اکاؤنٹس کی شناخت کے لیے ’اے آئی‘ ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا گیا۔ ملک کی مختلف ریاستوں کے پولیس دستوں نے بھی اس آپریشن کو انجام تک پہنچانے میں مرکزی ایجنسیوں کی مدد کی ہے۔ ان واٹس ایپ اکاؤنٹس کو بلاک کرنے سے سائبر فراڈ کے نیٹ ورک کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے۔
[ad_2]
Source link