[ad_1]
سال 1921میں 3 پریزیڈنسی بینکوں کو ملا کر امپیریل بینک آف انڈیا بنایا گیا تھا۔ سال 1955 میں پارلیمنٹ میں امپیریل بینک آف انڈیا کو اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں تبدیل کرنے کے لیے ایک قانون پاس کیا گیا تھا۔
ملک کے سب سے بڑے بینک ایس بی آئی نے آج اپنا 100 سالہ سفر مکمل کر لیا ہے۔ اس خاص موقع پر وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے ملک کے 50 کروڑ سے زیادہ کسٹمرس کو ریٹرن گفٹ دیا ہے۔ وزیر خزانہ نے ایس بی آئی کے 100 سال مکمل ہونے پر ایک اہم اعلان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عوام کی سہولت کے لیے ایس بی آئی راوں مالی سال میں 500 سے زیادہ شاخیں ملک کے الگ الگ خطوں میں کھولے گا۔
وزیر خزانہ نے پیر کو کہا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) رواں مالی سال میں اپنے کل نیٹ ورک کو 23000 تک پہنچانے کے لیے مزید 500 نئی شاخیں کھولے گا۔ انہوں نے کہا کہ سال 1921 میں جب ایس بی آئی کی شروعات ہوئی تھی تب سے ملکی سطح پر اس کا پھیلاؤ کافی بڑھ گیا ہے۔ اس وقت ایس بی آئی کے صرف 250 شاخیں تھیں۔ سال 1921میں، 3 پریزیڈنسی بینکوں کو ملا کر امپیریل بینک آف انڈیا (آئی بی آئی) بنایا گیا تھا۔ سال 1955 میں پارلیمنٹ میں امپیریل بینک آف انڈیا (آئی بی آئی) کو اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) میں تبدیل کرنے کے لیے ایک قانون پاس کیا گیا تھا۔ ایس بی آئی نے بینکنگ سیکٹر میں جو ترقی حاصل کی ہے، وہ ایک عالمی ریکارڈ ہونا چاہیے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ایس بی آئی ملک کے کُل ڈپازٹس میں 22.4 فیصد کی حصہ داری رکھتا ہے۔ ساتھ ہی کل قرض میں پانچواں حصہ بھی ایس بی آئی کا ہے۔ انہوں نے ڈیجیٹل سرمایہ کاری سے متعلق کہا کہ ایس بی آئی ایک دن میں 20 کروڑ یو پی آئی لین دین کو سنبھال سکتا ہے۔
ممبئی میں ایس بی آئی کی مرکزی شاخ ایک تاریخی عمارت میں واقع ہے، جس کا افتتاح 1924 میں ہوا تھا۔ وزیر خزانہ نے مرکزی شاخ کے لیے 100 روپے کا یادگار سکہ جاری کیا اور کہا کہ پورے ملک میں ایس بی آئی کی 43 شاخیں ایسی ہیں جو ایک صدی سے زیادہ پرانی ہیں۔ وزیر خزانہ نے پروگرام کے دوران 1981 اور 1996 کے درمیان بینک کی تاریخ کو دکھانے والے دستاویز بھی جاری کیے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی اسی طرح کا ایک اور دستاویز جاری کیا جائے گا۔ جس میں 2014 سے ہر شہری تک پہنچنے کے ایس بی آئی کی کوششوں میں تیزی سے ترقی کو دکھایا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link