[ad_1]
گزشتہ ماہ صرف لاہور میں 5577 دمہ مریضوں سمیت 1 لاکھ 33 ہزار 429 لوگوں نے سانس سے جڑی بیماریوں کا سامنا کیا۔
ہندوستان کی راجدھانی دہلی ہی نہیں، بلکہ پاکستان کے کئی شہر بھی فضائی آلودگی سے پریشان ہیں۔ سب سے زیادہ خراب حالات پاکستانی پنجاب میں ہے جہاں لاکھوں افراد بیمار ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں مجموعی طور پر فضائی آلودگی کے سبب کم و بیش 20 لاکھ لوگ بیمار ہو چکے ہیں۔ مقامی محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ ماہ پاکستان میں 1.91 ملین سے زائد سانس کی بیماریوں سے متاثر لوگوں کو سرکاری اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لگاتار بڑھتی آلودگی نے سب سے زیادہ پاکستان کے پنجاب علاقہ کو متاثر کیا ہے جہاں دھند اور خطرناک فضائی معیار کی سطح نے لوگوں کی صحت کے لیے سنگین بحران پیدا کر دیا ہے۔ لاہور میں سب سے زیادہ معاملے درج کیے جانے کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ زہریلے دھند کے سبب ایک ہی دن میں 75 ہزار سے زائد لوگوں کو طبی امداد کے لیے مجبور ہونا پڑا، جس سے ہیلتھ کیئر سسٹم پر بہت دباؤ پڑا ہے۔
ایک رپورٹ میں بتایا جا رہا ہے کہ گزشتہ ماہ تنہا لاہور میں 5577 دمہ کے مریضوں سمیت 1 لاکھ 33 ہزار 429 سانس سے جڑی بیماریوں کے معاملے سامنے آئے۔ اس کے علاوہ پنجاب میں 13 ہزار 862 امراض قلب کے معاملوں میں سے 5455، اور 5141 اسٹروک کے معاملوں میں سے 491 کا علاج لاہور میں کیا گیا۔ گزشتہ ہفتوں میں مسئلہ مزید بڑھ گیا ہے جس میں 4 لاکھ 49 ہزار 45 سانس سے جڑے معاملے سامنے آئے۔ ساتھ ہی 30 ہزار 146 دمہ کے معاملے، 2 ہزار 225 امراض قلب اور 1400 اسٹروک کے متاثرین سامنے آئے۔
حکومت نے اس بحران کو پیش نظر رکھتے ہوئے کچھ اہم فیصلے بھی کیے ہیں۔ مثلاً اسکول، کالج اور پارک کو بند کر دیا گیا ہے، بازار کے کھلنے کی ٹائمنگ محدود کی گئی ہے اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں اور انڈسٹریل سرگرمیوں پر روک لگائی گئی ہے۔ ان فیصلوں کے باوجود لاہور اور ملتان جیسے شہروں میں ہوا کا معیار لگاتار خراب ہوتا جا رہا ہے۔ لاہور کا اے کیو آئی لگاتار خطرناک سطح سے اوپر رہتا ہے اور کئی بار تو یہ 1000 کو پار کر جاتا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ملتان میں ایک دن ایسا بھی گزرا ہے جب اے کیو آئی 2000 سے زیادہ درج کیا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link