[ad_1]
ایل جی نے کہا کہ ’’اگر غیر قانونی تارکین وطن کو ووٹر شناختی کارڈ جاری کیا جاتا ہے تو اس سے انہیں جمہوریت کا سب سے طاقتور حق یعنی ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہوگا جو کہ ملک کی سلامتی کے لیے صحیح نہیں ہے۔‘‘
دہلی میں غیر قانونی طور پر رہنے والے روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کے خلاف جلد ہی کوئی بڑی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) وی کے سکسینہ نے دہلی پولیس سے کہا ہے کہ وہ دہلی میں رہ رہے غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت کرے اور ان کے خلاف کارروائی کے لیے مرکزی ایجنسیوں کی مدد بھی لے۔ ساتھ ہی ایل جی نے اس کے لیے پولیس کو ایک ماہ تک خصوصی مہم چلانے کی ہدایت بھی کی ہے۔
ایل جی کے دفتر نے دہلی کے چیف سکریٹری، پولیس کمشنر، ایم سی ڈی کمشنر اور این ڈی ایم سی چیئرمین کو ایک خط لکھ کر اس سے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے اور انہیں الرٹ رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایسی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ غیر قانونی تارکین وطن کے شناختی دستاویزات جیسے آدھار کارڈ، ووٹر شناختی کارڈ وغیرہ تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ قدم ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب دہلی میں اگلے سال فروری میں اسمبلی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ دہلی میں بی جے پی کے لیڈران عام آدمی پارٹی پر دہلی میں غیر قانونی طور پر مقیم روہنگیا اور بنگلہ دیشیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ اس الزام پر عآپ نے کہا کہ ’’اگر غیر قانونی تارکین وطن ہیں، تو کتنے ہیں؟ اس بات کی تفتیش ہونی چاہیے کہ یہ لوگ غیر قانونی طور پر ہمارے ملک میں کیسے داخل ہو گئے۔ اس کے لیے براہ راست وزیر داخلہ اور محکمہ وزارت داخلہ ذمہ دار ہے۔‘‘ عآپ نے یہ بھی کہا کہ ’’ایک طرف بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دے رہی ہے اور دوسری طرف تحقیقات کرنے کا دکھاوا کر رہی ہے۔ بی جے پی اس منافقت کو بند کرے اور اپنی گندی سیاست ختم کرے۔‘‘
بہرحال، ایل جی سکسینہ نے اس معاملے میں کہا کہ ’’اگر غیر قانونی تارکین وطن کو ووٹر شناختی کارڈ جاری کیا جاتا ہے تو اس سے انہیں جمہوریت کا سب سے طاقتور حق یعنی ہمارے ملک میں ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہوگا۔ غیر قانونی تارکین وطن کو ایسے حقوق دینا کسی بھی ہندوستانی شہری کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ اس طرح کے اقدام سے قومی سلامتی کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‘‘ ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ ’’تمام سرکاری ادارے اس بات کو یقینی بنائیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق دارالحکومت میں کہیں بھی عوامی مقامات پر ناجائز قبضہ نہ ہو۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link