اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا 5روزہ دورہ آج اختتام پذیر ہو گیا ،اس کو باقاعدہ جائزہ مشن نہیں قرار دیا گیا۔
اسے حکومت پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول بات چیت کہا گیا ہے۔ یہ وفد اچانک آیا آئی ایم ایف کو 6ہفتے بعد ہی پاکستان آنا پڑا۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’دی ریویو‘‘ میں بات چیت کرتے ہوئے کیا،انھوں نے کہا کہ وفد نے اپنی حتمی تشخیص آج وزیر خزانہ اور معاشی ٹیم کے ساتھ شیئر کر لی ہے۔
اس پر جو تجاویز ہیں اس پر انھوں نے حتمی رائے ابھی نہیں دی۔ آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے زرعی انکم ٹیکس پر قانون سازی کی حتمی تاریخ 31 اکتوبر تھی۔ تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ویسے تو اگلے سال 20 جنوری کو حلف اٹھائیں گے لیکن اس سے پہلے وہ اپنے کابینہ کے وزرا کا اعلان کر رہے ہیں۔
اب تک انھوں نے جو نامزدگیاں کی ہیں ان سے امریکی حیران ہیں اور پوری دنیا پریشان ہے ۔ جس طرح کی نامزدگیاں انھوں نے کی ہیں ، ایک آدھ کو چھوڑ کر ہر ایک امیدوار کا کہیں نہ کہیں کوئی نہ کوئی تنازع رہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پوری دنیا کیوں خوفزدہ بھی ہے اور غیر یقینی کا شکار بھی ہے کہ ٹرمپ کس طرح کے صدر ہوں گے۔
اب تک کی جانے والی نامزدگیوں پر ایک اتفاق ہے کہ میرٹ اہم نہیں ہے بلکہ ٹرمپ سے وفاداری ، یہ پیمانہ ہے جس کے تحت وہاں وزیر لگائے جا رہے ہیں۔ انھوں نے مارکو روبیو کو وزیر خارجہ نامزد کیا ہے۔ ابھی تک جتنی نامزدگیاں ہوئی ہیں کہا یہ جاتا ہے کہ اگر کوئی نامزدگی صرف اور صرف میرٹ پر ہوئی ہے تو ان کی ہے۔