[ad_1]
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئین سازی کے وقت حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی، ن لیگی حکومت معاہدے پر عمل نہیں کررہی، جوڈیشل کمیشن سے احتجاجاً علیحدہ ہوئے۔ اس وقت وفاق میں نہ عزت کی جاتی ہے، نہ سیاست کی جا رہی ہے۔
صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے صدرمملکت آصف علی زرداری کی صحت، چینی شہریوں کی ہلاکت، امریکی انتخابات، انٹرنیٹ پر پابندی، وفاقی حکومت سے ناراضی، دریائے سندھ پر مزید نہروں کے قیام اور آئینی بینچوں میں مساوی نمائندگی کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ناراضی کا سوال ہی نہیں ہے، ناراض ہونے پر سیاست نہیں کی جاتی، سیاست تو عزت کے لیے کی جاتی ہے، معذرت کے ساتھ اس وقت وفاق میں نہ عزت کی جاتی ہے، نہ سیاست کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن پاکستان سے احتجاجاً علیحدہ ہوئے، آئین سازی کے وقت حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ججز کا طریقہ ہے بینچ سے سیاست کریں، سندھ کے ساتھ بار بار تفریق اور الگ سلوک نظر آتا ہے، جب تک لوئر کورٹس میں اصلاحات نہ ہوں، بہتری نہیں ہو سکتی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی اور داماد سے پرانی شناسائی ہے، ذاتی تعلقات کا سفارت کاری میں ایک حد تک ہی اثر ہوتا ہے، اہم عناصر خطے کے حالات اور ملک کے مفادات ہوتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات اتنے اچھے نہیں جتنے ہونے چاہیے، پاکستان کے مفاد میں امریکا سے تعلقات بہترہونا چاہیے، انصاف کے ساتھ بڑے ادارے میں برابری کی نمائندگی چاہیے، دیہی سندھ سے نمائندگی ہوتی تو برابری پر بات کرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) پر پابندی سے قبل ہم سے مشورہ نہیں کیا، یہ کام کرنے والے جانتے بھی نہیں کہ وی پی این کیا ہے، کس لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس طرح سے پہلے سڑکیں اور انفرا اسٹرکچر اہم تھا، آج کے دور میں اسی طرح سے انٹرنیٹ کی اسپیڈ اہم ہے،حکومتی اقدامات سے ذراعت اور آئی ٹی کو نقصان پہنچ رہاہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں فور جی جب کہ وہ جھوٹ ہے، ہمارے یہاں تھری جی ہے اور اس کی اسپیڈ بھی اب اتنی سست ہوچکی ہے کہ جیسے میرے بچپن میں ہوتا تھا، اوپر سے اب ہم نے وی پی این پر پابندی لگادیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دریائے سندھ پر مزید 6 کنال بنانے کے منصوبے پر اتفاق رائے موجود نہیں ہے، جس طرح سے حکومت آگے بڑھ رہی ہے، اس پر اتفاق نہ ممکن ہوتا جا رہا ہے، مخلتف طریقے ہیں جن سے بنجر علاقوں میں پانی پہنچایا جا سکتا ہے۔
[ad_2]
Source link