[ad_1]
اسلام آباد:
وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ صوبوں میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے بغیر سروس ڈیلیوری سے کلیدی نتائج حاصل نہیں کیے جاسکتے ہیں۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے “پاکستان @2050” رپورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اس رپورٹ کو بنانے کے لیےیواین ایف پی اے اور پاپولیشن فنڈ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ اس رپورٹ میں ہماری حالیہ مردم شماری کے نتائج کا تجزیہ تفصیل سے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ ہمیں اپنے مستقبل کی واضح سمت اور اس سے نمٹنے کے لیے درکار اوزار فراہم کرتی ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکا گیا تھا اور میرے ساتھ کے کئی لوگ ملک چھوڑ کے چلے گئے لیکن میں پاکستان کی خدمت کرنے کا خواب لے کر آیا تھا اور ویژن 2010 کے نام سے منصوبہ بنایا، یہ سوچ کر ویژن بنایا کہ اگر چین اور ملائیشیا اپنا ویژن بنا سکتے ہیں تو پاکستان میں کیا کمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 سال بعد مارشل لا لگ گیا اور حکمرانوں نے پاکستان کو غیر ملکی امداد کا عادی بنا دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2022 کی مرکزی ڈیجیٹل مردم شماری کر کے پاکستان جنوبی ایشیا میں ڈیجیٹل مردم شماری کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے، بھارت میں ابھی اہم بحث ہورہی ہے کہ کیسے ڈیجیٹل مردم شماری کریں، ہم نے کامیابی کے ساتھ تمام صوبوں کی اتفاق رائے سے یہ مردم شماری مکمل کی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت ضروری بحث یہ ہے کہ بڑھتی آبادی جیسے مسائل حل کرنے کے لیے وہ مرکزیت جو وفاق کے پاس تھی اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں میں چلی گئی ہے، ان اختیارات کو صوبوں نے ابھی تک لوکل گورنمنٹ میں منتقل نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ پورا صوبہ سندھ کراچی سے نہیں چل سکتا اور پورا صوبہ پنجاب لاہور سے نہیں چلایا جا سکتا، صوبوں کے اندر اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کا عمل بروئے کار لائے بغیر سروس ڈیلیوری سے کلیدی نتائج حاصل نہیں کیے جاسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بڑھتی آبادی کسی ترقی پذیر ملک کے لیے ایک فائدہ مند عنصر تھا لیکن اب یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ وسائل کم تر ہوتے جا رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں صرف 23 فیصد خواتین نوکریاں کر رہی ہیں، ترقی یافتہ ممالک میں 50 فیصد خواتین نوکریاں کرتی ہیں، خاندانی منصوبہ بندی کی تعلیم کی دستیابی ہرعلاقے میں یقینی بنانا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کسی ایک لیڈر یا کسی ایک پارٹی سے بڑے ہیں، ملک میں استحکام اور پالیسی کا تسلسل آجائے تو ترقی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔
[ad_2]
Source link