
دیویندر یادو نے سوال اٹھایا کہ جب اسپتالوں اور فارمیسی کے ملازمین کی ملی بھگت سامنے آ چکی ہے، تو حکومت اور پولیس ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہی؟ انھوں نے شبہ ظاہر کیا کہ ممکن ہے کہ حکومت کے اندر کچھ افراد اس گھناؤنے کاروبار میں شریک ہوں۔
انھوں نے بتایا کہ دہلی کے بھاگیرتھ پیلس سے حال ہی میں 2.5 لاکھ روپے کی نکلی دواؤں کی ضبطی اس بات کا ثبوت ہے کہ دارالحکومت میں یہ کاروبار جڑیں مضبوط کر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایمس سمیت بڑے اسپتالوں میں ہارٹ، کینسر، لیور اور کڈنی جیسی بیماریوں کی ادویات کی زیادہ مانگ ہونے کی وجہ سے نکلی دواؤں کی فروخت آسان ہو گئی ہے۔