[ad_1]
معطلی حکم کے مطابق حکومت کا ماننا ہے کہ واٹس ایپ گروپ کا مقصد ریاست میں آل انڈیا سروسز کے کیڈرس کے درمیان تقسیم پیدا کرنا، پھوٹ ڈالنا اور اتحاد کو توڑنا تھا۔
کیرالہ حکومت نے پیر کے روز ایک آئی اے ایس افسر کو مبینہ طور پر ہندو واٹس ایپ گروپ بنانے کے الزام میں معطل کر دیا ہے۔ آئی اے ایس افسر کا نام گوپال کرشنن بتایا جا رہا ہے۔ الزام ہے کہ انھوں نے مذہب کی بنیاد پر واٹس ایپ گروپ تیار کیا تھا۔ اس گروپ کا نام ’ملّو ہند وآفیسرز‘ رکھا گیا تھا۔
معطلی سے متعلق جاری حکم کے مطابق حکومت کا ماننا ہے کہ واٹس ایپ گروپ کا مقصد ریاست میں آل انڈیا سروسز کے کیڈرس کے درمیان تقسیم پیدا کرنا، پھوٹ ڈالنا اور اتحاد کو توڑنا تھا۔ حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افسر کا عمل پہلی نظر میں ’آل انڈیا سروسز کے شعبوں کے اندر فرقہ واریت میں فروغ اور گروپ بندی‘ پیدا کرنے والا پایا گیا۔
گوپال کرشنن نے اپنے اوپر عائد الزام پر صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا موبائل فون کسی نے ہیک کر لیا تھا اور کسی دوسرے شخص نے یہ واٹس ایپ گروپ بنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی اجازت کے بغیر انھیں دو واٹس ایپ گروپ ’ملّو ہندو آفیسرز‘ اور ’ملّو مسلم آفیسرز‘ کا ایڈمن بنا دیا گیا۔ حالانکہ ان کی اس دلیل کو خارج کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گوپال کرشنن نے ڈیوائس کو فورنسک جانچ کے لیے جمع کرنے سے پہلے کئی بار موبائل فون کو فیکٹری ریسیٹ کیا تھا۔
یہ معاملہ 31 اکتوبر کا ہے۔ کیرالہ کیڈر کے کئی آئی اے ایس افسران کو حیرت انگیز طور سے ’ملّو ہندو آفیسرز‘ نامی واٹس ایپ گروپ میں جوڑ دیا گیا۔ اس گروپ میں صرف ہندو افسر ہی تھے۔ کئی افسران نے اس گروپ کو جمہوری اقدار کی خلاف ورزی تصور کیا۔ حالانکہ دو دن بعد گروپ کو ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے چیف سکریٹری شاردا مرلی دھرن کی رپورٹ کی بنیاد پر افسر کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔
[ad_2]
Source link