میڈیا اور حکومت کا دوہرا رویہ… اگنی پتھ اسکیم کے خلاف طلباء کا پرتشدد احتجاج
اس وقت ملک میں مختلف امور کو لے کر مسلسل احتجاج جاری ہے بی جے پی کے لیڈر نپور شرما اور نوین کمار جندل نے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی جس کی بنیاد پرمسلمان دوہفتوں سے احتجاج کررہے ہیں پھرای ڈی کے ذریعے راہل گاندھی کو ایک مخصوص معاملے میں تفتیش کےلئے نوٹس دےکر بلایاجارہاہے جسے لے کر گذشتہ تین دنوں سے گانگریس کے ورکر اور لیڈران سخت احتجاج کررہے ہیں اور اب مودی حکومت کی اگنی پتھ اسکیم سے ناراض ہوکر طلباء سخت اور پرتشدد احتجاج کررہے ہیں اس احتجاج کو میں نے پرتشدد اس لئے کہاکہ اس میں پرتشدد احتجاج کے تمام عناصر موجود ہیں ۔۔پتھر بازی۔۔آگ زنی حکومت کی املاک کو نقصان پہنچانا۔وغیرہ مگر گودی میڈیاکا حال یہ ہےکہ یہی کام جب کسی احتجاج میں مسلمان کریں تو میڈیاکی زبان فورابدل جاتی ہے اور وہ سخت لفظوں میں اس کی مذمت شروع کردیتاہے اور مسلمانوں کوفسادی جہادی دنگائی امن کا دشمن سب قرار دے کر اسلام کو بھی بدنام کرناشروع کردیتا ہےاور پھر اس کی پاداش میں پولیس اور حکومت جو سفاکانہ کاروائی کرتی ہے وہ ہم گذشتہ کئی دنوں سے دیکھ رہے ہیں الہ آباد میں جاوید محمد کو فساد کا ذمہ دار قرار دےکر اڑتالیس گھنٹوں میں ہی ان کا مکان توڑکر انھیں سزادے دی گئی نہ عدالت میں پیشی ہوئی نہ کوئی مقدمہ چلا نہ ملزم کو اپنی بےگناہی کا ثبوت پیش کرنے کا موقع دیاگیا سب کچھ چند گھنٹوں میں کردیاگیا اس طرح سے یوگی حکومت نے عملی طورپرعدالتوں کو غیراہم قرار دےدیا۔۔ساتھ ہی بے شمار نوجوانوں کوگرفتار کرکے پولیس اسٹیشن میں جس طرح سے انھیں ٹارچر کیاگیااس کی تصویریں دیکھ کر فلسطینی مسلمانوں پر یہودیوں کے مظالم کی یاد تازہ ہوگئی
مگر اب دیکھناہے کہ میڈیا کے رویہ کے ساتھ حکومت کارویہ ان نوجوانوں کے ساتھ کیاہوتاہے جنھوں نے اگنی پتھ اسکیم کے خلاف اپنےغصے کااظہار انتہائی جارحانہ طریقے سےکیاہے اور فساد کے تمام عناصر کااستعمال کیاہے ان پر کتنے مقدمے ہونگے کون کون سی دفعات لگائی جائیں گی اوران کے گھر بھی بلڈوزر سے مسمار کئے جائیں گے یانہیں
میڈیاکارویہ تو ہم نے دیکھ لیاکہ ایک ہی عمل جب مسلمان کرتے ہیں تو میڈیا کی زبان انتہائی زہریلی ہوجاتی ہے اور اس عمل کی بنیاد پر میڈیافورا مسلمانوں پر فسادی ہونے کاالزام لگاکر مسلمانوں کی شبیہ خراب کرنے لگتاہے مگر جب وہی عمل مسلمانوں کے علاوہ کوئی اور کرتاہے تومیڈیا بہت نرم ہوجاتاہے اس تخریب کاری کی خبریں سنانے کے لئےالفاظ بہت نرم استعمال کرتاہے گویادوسری قوموں کو حق ہے کہ اپنے احتجاج میں جو چاہیں کریں اہانت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ہونے والے کسی بھی احتجاج میں ٹرینوں میں آگ نہیں لگائی گئی مگر اگنی پتھ اسکیم کے خلاف ہونے والے احتجاج میں ٹرینوں کو آگ لگائی گئی پلیٹ فارم کے اسٹالوں کو لوٹاگیا مگر ان تمام حرکتوں کے باوجود میڈیا انھیں نہ دنگائی کہہ رہاہے نہ یوگی انھیں کسی قسم کی وارننگ دے رہے ہیں اس ملک میں یہ دوہرامعیار آخر کیوں ہے.