[ad_1]
کیا فلسطین نامی ملک قصہ پارینہ بن جائے گا؟
گوگل میپ پر اب فلسطین نامی کوئی ملک یا ریاست نہیں رہی۔ فلسطین کے نقشہ ۱۹۴۶ اور آج کے نقشہ کا اگر مشاہدہ کیا جائے تو باقائدہ ایک ملک کی بجائے اب وہ کہیں کہیں چند آبادیوں پر مشتمل کالونیوں تک محدود دکھائی دیتا ہے اور اس آبادی سے بھی فلسطین نام چھیننے کی تیاری کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ یعنی انٹر نیٹ پراب فلسطین نامی ملک کو ماضی کا بھولا ہوا ایک قصہ بنا دیا گیا ہے۔ دنیائے اسلام نے شاید دوسری مصروفیات کے بیچ یا اپنی بے حسی کے سبب اس جانب توجہ نہیں دی کہ گوگل میپ میں اب فلسطین نامی کوئی ملک یا ریاست نہیں رہ گئی ہے۔ ۲۰۲۰ تک گوگل میپ پر دنیا کے نقشہ میں اسرائیل کے ساتھ مملکت فلسطین کا بھی نام ہوا کرتا تھا مگر ان دو سالوں میں کرونا وبا کے بحران اور گہما گہمی کے دوران دشمنان اسلام نے اپنی سازش کو آگے بڑھاتے ہوئے اس سمت میں کام کردیا۔ پوری دنیا میں فلسطین کے لئے جذباتی دل و اس کی حمایت کرنے والوں اور اس ملک سے وابستگی رکھنے والوں کی بڑی تعداد کا اس جانب توجہ نہ دینا حیرت انگیز ہے۔
۱۹۴۷ سے اس ملک پر اسرائیل کی جانب سے غاصبانہ قبضہ کے تفصیلی مشاہدہ کے مطابق پہلے ملک کے ۴۴ فیصدی حصہ پر فلسطین مملکت مشتمل تھی۔ اس کے بعد متواتر غاصبانہ قبضہ کے نتیجہ میں اس میں لگاتار کمی ہوتی گئی اور فلسطین کا دائرہ سکڑتا چلا گیا ۔۱۹۶۷میں یہ حصہ گھٹ کر ۲۲ فی صد تک آگیا اور ۲۰۲۰ تک آتے آتے یہ ملک اپنی زمین کے صرف ۱۵ فی صدی حصہ تک محدود ہوگیا ۔مگر اب اس ۱۵ فی صدحصہ کو بھی مغربی کنارہ کے طور پر متعارف کراتے ہوئے اس کی تشہیر اس طرح کی گئی کہ یہ علاقہ اسی نام سے جانا جانے لگا ہے۔ اگر کوئی شخص گوگل میپ پر فلسطین ملک تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے تو گوگل اسے اسرائیل کے نقشہ کی جانب لاتا ہے جہاں یروشلم ، مغربی کنارہ ، تل ابیب ، حیفہ ، رملہ ، غزہ پٹی ، جیسے شہروں کے نام تو نظر آتے ہیں مگر کہیں فلسطین کا نام نظر نہیں آتا ۔
فلسطین جو پوری دنیا کے دوست دشمن سبھی ممالک کے مطابق حتیٓ کہ اقوام متحدہ کے ریکارڈ میں بھی باقائدہ ایک ملک ہے اس ملک کو نقشہ سے ہی غائب کرنا ،اس سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کرنے والوں کے مستقبل کے منصوبوں و عزائم کو واضع کرتا ہے ۔یہ فلسطین کے وجود کے لئے زبردست خطرہ اور نئی نسل کو فلسطین اور اس کی تاریخ سے بے خبر کرنے کی سازش ہے۔ اگر اسی طرح خاموشی چھائی رہی توآئندہ آنے والی نسلیں جو ہر سوال کا جواب انٹر نیٹ پر تلاش کرتی ہیں ان کے لئے فلسطین نامی ملک کا تذکرہ قصہ پارینہ بن جائے گا۔
[ad_2]
Source link